قانونی لوٹ مار
پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ممالک میں سیاست کے ناخداؤں اور معیشت کے ماہرین کے پاس معاشی شرح نمو میں اضافے کے لئے بیرونی سرمایہ کاری یا فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ (FDI) کا نسخہ ہی بچا ہے۔ سماج کے سب کے اہم پہلو، یعنی معیشت کے بارے میں سیاسی افق پر مسلط تمام سیاسی جماعتوں کی پالیسی مشترک ہے۔ لبرل اور سیکولر سیاستدان ہوں، شریعت کے نفاذ کی بات کرنے والی اسلامی پارٹیاں یا پھر دائیں بازو کے اصلاح پسند رجحانات، سب نیو لبرل سرمایہ داری، آزاد منڈی کی معیشت اور بیرونی سرمایہ کاری کے ذریعے معیشت کو چلانے پر یقین رکھتے ہیں۔ عمران خان ’’ڈالروں کی بارش‘‘ کروانے کے چکر میں ہیں تو جماعت اسلامی جیسی مذہبی پارٹیاں امیر اسلامی ممالک کے متعلق العنان بادشاہوں اور آمروں سے ’’اسلامی سرمایہ کاری‘‘ کروانے کی خواہاں ہیں۔ دیگر پارٹیاں چین جیسے ’’پاکستان کے دوست ممالک‘‘ کو اکٹھا کر کے سرمایہ کاری اور اقتصادی امداد کی بھیک مانگنے کا پروگرام پیش کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے ایسے لبرل سرمایہ دار اور سیاستدان ہیں جو ہندوستان سے تجارت میں اضافے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ امریکی اور یورپ کی سامراجی اجارہ داریوں کو سرمایہ کاری کے لئے ’’سازگار حالات‘‘ فراہم کرنے پر بھی کم و بیش سب متفق ہیں۔