یونان: صورت حال انقلاب کی جانب گامزن

Urdu translation of Greece: Situation becoming revolutionary (17 October 2011).

یونان میں صورتحال دن بدن انقلاب کی جانب بڑھ رہی ہے۔ ہڑتالوں کی لہر سے پورا ملک جام ہو چکا ہے جن کا مرکز ریاستی اور حکومتی ادارے ہیں۔یہ ہڑتالیں محنت کشوں کی جانب سے حکومت کے بے رحم حملوں کا جواب ہیں۔ ستمبر میں سکولوں اور یونیورسٹیوں میں قبضوں کی بڑی تحریکوں کے بعدیہ ہڑتالیں متوقع تھیں، اور اس سے ایک مرتبہ پھر ثابت ہوا کہ نوجوان طبقاتی جدوجہد کا حساس بیرومیٹر ہیں۔

ان اداروں میں تحریک نمایاں جہاں یونانی محنت کش طبقے کی سب سے بڑی اور طاقتور ٹریڈ یونینیں موجود ہیں۔ ٹرانسپورٹ، بندر گاہوں، بجلی، مقامی حکومتوں، وزارتوں ، ہسپتالوں، تعلیم، محکمہ ٹیکس اور آثار قدیمہ کے محکموں کے محنت کشوں نے مکمل ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کیا ہے اور ایک کے بعد ایک سرکاری عمارت پر قبضے کیے جا رہے ہیں۔

پہلی مرتبہ ان شعبوں کے محنت کشوں کو بے روزگار محنت کشوں اورنجی شعبے کے محنت کشوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ نجی شعبے کے محنت کشوں میں یہ تاثر ختم ہو گیا ہے کہ سرکاری شعبے کے محنت کش بہت مراعات یافتہ ہیں کیونکہ یہ محنت کش شدید ترین حملوں کی زد میں ہیں جن میں بڑے پیمانے پر برطرفیاں اور تنخواہوں میں 50فیصد تک کمی شامل ہے۔ حکومت کے بے رحم حملوں نے سرکاری اورنجی شعبے کے محنت کشوں میں تقسیم کو مٹا دیا ہے۔ اب نجی شعبے میں بھی حکومت بہت بڑا

حملہ کر رہی ہے جس میں یورپی مرکزی بینک، یورپی یونین اور آئی ایم ایف کے مطالبے پر کم از کم اجرت کو 750یورو سے گھٹا کر550یورو پر لانے کا قانون شامل ہے جو جمعرات کو پارلیمان میں پیش ہو گا اور اس سے عمومی ملک گیر اجتماعی معاہدہ اور تمام شعبہ جاتی اجتماعی معاہدے ختم ہو جائیں گے۔در حقیقت اس قانون سے ’’بحران کے خاتمے تک‘‘ یونینوں کا قانونی کردار عملی طور پر ختم ہو جائے گا۔ اس سب کے نتیجے میں محنت کش انتہائی لڑاکا ہو چکے ہیں۔ اس مرتبہ سب سے قابل ذکر چیز آخر تک لڑائی لڑنے کا عزم ہے۔ ٹریڈ یونین کے کارکنان اور قیادت میڈیا پر واضح انداز میں کہہ رہے ہیں کہ یہ ہڑتالیں سیاسی ہیں۔

ایک معروف ٹی وی پروگرام میں مزدوروں کی ٹریڈ یونین کے ایک پیش رو کارکن نے کہا ’’ہم اس حکومت کے خاتمے تک ہڑتالیں جاری رکھیں گے،ہم اس جرائم پیشہ گروہ کا صفایا چاہتے ہیں!‘‘

کوڑا صاف کرنے والے سب سے زیادہ لڑاکا ثابت ہوئے ہیں اور گزشتہ دس روز سے ہڑتال پر ہیں اور کوڑا تلف کرنے کی تنصیبات پر قبضے کیے ہیں۔ حکومت نے اس ہڑتال کو دہشت زدہ کرنے کے لیے پولیس کے خصوصی دستے بھیجے لیکن مزدوروں نے قبضہ ختم کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت پیچھے نہ ہٹی تو ’’خون خرابہ‘‘ ہو گا۔ پھر حکومت نے کوڑا اٹھانے کا کام نجی کمپنیوں کو دے دیا، لیکن وہ بھی گلیوں سے کوڑا صاف نہیں کر پا رہیں کیونکہ عام لوگ مسلسل ان کی بے عزتی کرتے ہیں اور ’’ہڑتال توڑنے والے‘‘ کی آوازیں لگاتے ہیں۔ صرف اس بات ہی سے ہم یونانی عوام کی اکثریت کی جانب سے اس ہڑتال کی غیر متزلزل حمایت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

عام محنت کشوں کی جانب سے بہت زیادہ دباؤ کے نتیجے میں GSEE (General Confederation of Greek Workers) اورADEDY ‘ (Civil Servants Confederation) کی 24گھنٹے کی ہڑتال48گھنٹے کی ہڑتال میں تبدیل ہو گئی ہے جو رواں ہفتے میں بدھ اور جمعرات کے روز ہو گی۔لیکن محنت کش طبقے میں پیدا ہونے والی سوچ اس سے کہیں آگے کی ہے،اور بہت سے محنت کش ایک مکمل سیاسی عام ہڑتال کی ضرورت کو محسوس کر رہے ہیں۔

اس صورتحال کی وجہ سے پاسوک(PASOK ) حکومت بے حد دباؤ کا شکار ہے اور موسم گرما کے مقابلے اس وقت وہ بہت کمزور ہو چکی ہے۔پاسوک کے ممبرانِ پارلیمان ٹریڈ یونینوں اور عام مزدوروں کی جانب سے شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ اس میں سے بہت سے یہ دیکھ رہے ہیں کہ کٹوتیوں کی کھلم کھلا حمایت کرنے سے ان کی سیٹیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ ایک ممبر نے پہلے ہی بیان دیا ہے کہ وہ اس بل کی مخالفت میں ووٹ دے گا اور ایک اور نے مستعفی ہونے کی دھمکی دی ہے۔ اس سے پارلیمان میں پاپاندریو کو حاصل اکثریت میں ناقابل عمل حد تک کمی کا خطرہ لاحق ہے۔ پاسوک کے پاس پارلیمان کی300میں سے 154نشستیں ہیں۔

عوام میں پاسوک کی حمایت کے خاتمے کا اظہار یونینوں میں بھی ہو رہا ہے۔ پاسوک کے ٹریڈ یونینوں کے اندر اپنے دھڑے ہیں جنہیں پاسکے(PASKE)کہا جاتا ہے۔ اس سال کے آغاز میں ہی میونسپل مزدوروں اور اساتذہ کی یونینوں میں پاسکے پاسوک سے علیحدہ ہو چکی ہیں۔گزشتہ بدھ ریلوے کی یونین کی پاسکے نے پاسوک سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ پورے یونان میں پاسوک کے بہت سے کیڈروں کی جانب سے استعفوں کا ایک سلسلہ چل رہا ہے۔

KKE(کمیونسٹ پارٹی) کی سٹالنسٹ قیادت نے محنت کشوں کے شدید دباؤ کی وجہ سے پہلی مرتبہ جلد انتخابات کے مطالبے کو چھوڑ دیا ہے اور آنے والے جمعرات کے روز پارلیمان کا قابل نظارہ گھیراؤ کرنے کا ٖفیصلہ کیا ہے ۔

سینٹاگما سکوئر کی عوامی اسمبلی کے فیصلے پر موسم گرما میں پارلیمان کی عمارت کے سامنے کے علاقے پر قبضہ خود رو لیکن غیر منظم اور ’’اناڑی‘‘ نوعیت کا تھا۔ لیکن PAME(کے کے ای کا یونینوں میں دھڑا) کی جانب سے پارلیمان کی عمارت کا گھیراؤ اس سے یکسر مختلف ہو گا۔ اس میں محنت کش طبقے کے ’’بھاری دستے‘‘ شامل ہوں گے جن میں تعمیرات کے مزدور اور بحری جہاز بنانے والے مزدور اور دیگر شامل ہوں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس مرتبہ لڑائی میں بہت زیادہ تعداد شامل ہو گی اور یہ کہیں زیادہ منظم ہو گی۔ جمعرات کی ہڑتال یونان کی صورتحال میں ایک اور انتہائی اہم موڑ ہو گی۔ یہ سارے یونان میں محنت کشوں اور نوجوانوں میں بھڑکتے ہوئے غصے کا اظہار ہو گی جو ان حملوں کے آگے لیٹ جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ یونان میں طبقاتی جدوجہد بے مثال معیاد پر پروان چڑھ رہی ہے اور سارے یورپ کا مستقبل بھی یہی ہے ۔

Translation: Chingaree.com (Pakistan)