برطانیہ: انتخابی مہم کا آغاز‘ کوربن کی جیت کے امکانات روشن!
یہ عام انتخابات برطانیہ کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہونے جا رہے ہیں۔ ان کے پوری دنیا پر انتہائی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
یہ عام انتخابات برطانیہ کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہونے جا رہے ہیں۔ ان کے پوری دنیا پر انتہائی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
14 اکتوبر کو سانتیاگو دی چلی میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا جسے چلی کی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج کہا گیا ہے۔ اور یہ درست ہے کہ یہ ریلی 1988ء میں ”NO“ مہم کی اختتامی ریلی جس میں دس لاکھ لوگ اکٹھے ہوئے تھے، سے زیادہ بڑی تھی۔ 24 اکتوبر جمعہ کے دن پورے ملک میں مختلف شہروں اور علاقوں میں ہونے والی ریلیاں ایمرجنسی نافذ ہونے، سڑکوں پر فوج اتارنے اور پینیرا حکومت کی طرف سے کرفیو لاگو ہونے کے ایک ہفتہ بعد منعقد ہوئیں۔ پورے ملک میں حکومت کے خلاف 20 لاکھ سے زائد افراد سڑکوں پر احتجاج کے لئے نکلے۔
یکم اکتوبر سے دیو ہیکل احتجاجوں اور ریڈیکل مظاہروں نے پورے عراق کو لرزا کر رکھ دیا ہے۔ اس مرتبہ بغداد سے شروع ہونے والی یہ بغاوت تیزی سے پورے ملک میں پھیل چکی ہے۔ عراقی افواج اور پولیس نے شدید ظلم و جبر کیا ہے جس کی وجہ سے کم از کم 150 اموات ہو چکی ہیں (کچھ ذرائع کے مطابق 300 سے زائد) اور 6ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔ لیکن اس خوفناک کریک ڈاؤن کے باوجود احتجاج نہیں رکے۔ 8 اکتوبر کے بعد ان میں ٹھہراؤ آیا ہے لیکن 25 اکتوبر کو پھر سے ملک گیر احتجاج کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔(یہ آرٹیکل جمعہ کو ہونے والے مظاہروں سے قبل لکھا گیا تھا۔ جمعے کے روز بھی بغداد، الناصریہ اور بصرہ سمیت پورے عراق میں مظاہرے ہوئے جن پر بدترین ریاستی جبر کیا گیا جس کے نتیجے میں 30افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ 100سے زائد مظاہرین زخمی ہیں۔)