نیسلے کبیر والا کے محنت کشوں کی ظالم انتظامیہ کے خلاف جدوجہد

Urdu translation of Pakistan: Nestle Kabirwala workers struggle against brutal management(July 19, 2011)

رپورٹ: اورنگزیب خان،19.07.2011

نیسلے کبیروالا کے مھنت کش ایک لمبے عرصے سے انتظامیہ کے ظلم و ستم کا شکار ہیں لیکن گزشتہ کشھ عرصے سے انہوں نے اپنی حقوق کی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس میں اہم مراحل عبور کیے ہیں۔

نیسلے کبیروالابراعظم ایشیا کے سب سے بڑی ڈیری پلانٹوں میں سے ایک ہے اور یہ ہر سال اربوں روپے منافعکماتا ہے۔لیکن اس کے باوجود یہاں کام کرنے والے محنت کشوں کی حالت زار ناگفتہ بہ ہے۔وہ انتہائی برے حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث ان کے لیے اپنی بنیادی ضرورتیں پوری کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ دوسری جانب فیکٹری انتظامیہ محنت کشوں کو کسی بھی قسم کا حق دینے کے لیے تیار نہیں۔ دس سے پندرہ سال تک کام کرنے کے باوجود ابھی تک محنت کشوں کو مستقل نہیں کیا گیا۔ اس ظلم کے خلاف جو بھی آواز اٹھاتا ہے اسے فوری طور پر نوکری سے برطرف کر دیا جاتا ہے۔

لیکن کچھ ماہ قبل چند دلیر محنت کشوں نے اس ظلم کے خلاف عدالت میں درخواست دی اور مطالبہ کیا کہ انہیں ملازمت پر مستقل کیا جائے۔ محنت کشوں کے دباؤ پرعدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ لیکن انتظامیہ نے اس پر عملدرآمد کرنے کی بجائے محنت کشوں پر زیادہ حملے شروع کر دیے۔انتظامیہ نے محنت کشوں پر جھوٹے مقدمات بنوا کر انہیں فیکٹری کی حدود کے اندر سے گرفتار کروایا۔اس عمل پر محنت کشوں نے پر امن مظاہروں اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع کر دیا جس پر پولیس ان محنت کشوں کو رہا کرنے پر مجبور ہوئی۔اس کے بعد پولیس نے محنت کشوں کو ہراساں کرنا شروع کیا کہ وہ انتظامیہ کے خلاف اپنے مقدمات واپس لیں۔انتظامیہ نے کچھ مقامی غنڈوں کے ذریعے بھی محنت کشوں کو دھمکیاں دلوائیں لیکن مزدور اپنے مقصد کے لیے ڈٹے رہے۔

اس میں ناکامی کے بعد انتظامیہ نے ان غنڈوں کو مزدوروں کے درمیان رکھنے کے لیے انہیں فیکٹری کے اندر ملازمت دے دی اور ان کے ذریعے ایسی حرکتیں کروائی جن سے عدالت کو باور کروایا جا سکے کہ مزدورو غیر قانونی ہتھکنڈوں میں ملوث ہیں۔ لیکن محنت کشوں کی جڑت کے باعث یہ منصوبہ بھی ناکام ہو گیا۔ نیسلے کبیروالا کی سی بی اے یونین کے صدرمحمد حسین بھٹی کو بھی ہراساں کیا گیا کہ وہ ان مقدمات کی پیروی سے باز رہیں۔

اس کے بعد کبیر والا کے اندر کچھ بد عنوان صحافیوں کی خدمات لی گئیں تا کہ محنت کشوں کی کردار کشی کی جائے اور ان کیخلاف میڈیا میں پراپیگنڈہ کیا جائے۔اس دوران عدالت نے مزدوروں کے حق میں دیے گئے حکم امتناعی کو مستقل کر دیا لیکن انتظامیہ نے اس پر عمل درآمد کرنے کی بجائے 58مزدوروں کو برطرف کر دیا۔

اس پر رد عمل کرتے ہوئے محنت کشوں نے فیکٹری گیٹ کے سامنے پر امن احتجاج کیاجس کے بعد9جون 2011ء کو 33مزید محنت کشوں کو برطرف کر دیا گیا۔اس دوران انتظامیہ نے حکم امتناعی کو اپیلٹ کورٹ لاہور میں چیلنج کر دیا۔ 10 جون کو کبیر والا شہر میں اس ظلم کے خلاف احتجاج کی کال دی گئی۔

بارہ جون کو مزدوروں نے ہڑتال شروع کر دی اور 7گھنٹے تک پیداوار کو روکے رکھا۔اس کے بعد انتظامیہ نے مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا لیکن ابھی تک محنت کشوں کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے۔

PTUDCنیسلے کے محنت کشوں کی جدوجہد کی مکمل حمایت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ ان کے تمام مطالبات فوری طور پر تسلیم کیے جائیں۔

مطالبات:

1۔ تمام ملازمین کو فور طور پر مستقل کیا جائے۔

2۔ اجرتوں میں خاطرخواہ اضافہ کیا جائے اور اسے افراط زر کے ساتھ منسلک کیا جائے

3۔ مزدوروں کے بقایا جات کی رقم فوری طور پر ادا کی جائے۔

مزدور اتحاد زندہ باد!

Translation: Chingaree.com