بالشویک انقلاب کی 97ویں سالگرہ، ملک بھر میں سیمینار اور جلسے

محنت کشوں کی پہلی عالمی تنظیم ’’انٹرنیشنل ورکنگ مین ایسوسی ایشن‘‘ کے قیام کے 150 سال اور بالشویک انقلاب کی 97ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام ملک بھر میں سیمینار اور جلسے منعقد کئے گئے جن کی تفصیل ہم اپنے قارئین کے لئے شائع کر رہے ہیں۔

ملتان

رپورٹ: نادر گوپانگ

پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین ملتان کے زیر اہتمام 16 نومبر کو پہلی انٹر نیشنل کی تعمیر کے 150 سال مکمل ہونے اور بالشویک انقلاب کی 97ویں سالگرہ کے موقع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت طارق چوہدری نے کی جبکہ مہمان خصوصی واپڈا ہائیڈرو ورکرز یونین کے رہنما سید آغا حسین تھے۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض PTUDC کے آرگنائزر ندیم پاشا نے سر انجام دیے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد پتا فی، ارشد نذیر بھٹہ، ذیشان شہزاد، نادر گوپانگ، جام سجاد، مظہر کات، اسلم انصاری اور سردار محمد حسین تھہیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ تمام انسانی تاریخ طبقاتی لڑائی کی تاریخ ہے۔ 150 سال پہلے عالمی سطح پر محنت کش طبقے کی ہراول پرتوں کو جوڑنے کیلئے اس وقت تک کی سب سے سنجیدہ کوشش کی گئی اور 1917ء کے بالشویک انقلاب نے اس نظریے کو عملی جامہ پہنایا۔ روس میں بالشویک انقلاب برپا کر کے محنت کشوں نے یہ ثابت کر دیا کہ سماج کو تبدیل کرنے والی واحد قوت محنت کش طبقہ ہی ہے۔ 1917ء میں ایک پسماندہ نیم جاگیردارانہ اور زیادہ تر ان پڑھ لوگوں پر مشتمل ملک سے ترقی کر کے تین دہائیوں میں سوویت روس ایک جدید اور ترقی یافتہ ملک بن گیا جس میں دنیا کے کل سائنسدانوں کی ایک چوتھائی تعداد موجود تھی، صحت اور تعلیم کا اعلیٰ ترین نظام قائم کیا گیا، بے روزگاری کو جرم قرار دے دیا گیا اور انسان نے پہلی بار خلا کی وسعتوں کو تسخیر کرنے کا عمل شروع کیا۔ یہ سب کچھ ایک منصوبہ بند معیشت کے ذریعے ہی ممکن ہوا۔ مقررین نے کہا کہ سوویت یونین کا انہدام اصل میں سٹالنزم کے جرائم کی وجہ سے ہوا تھا لیکن مجرم مارکسزم، کمیونزم اور سوشلزم کو قرار دیا گیا۔ موت کسی کی تھی اور ماتم کسی اور کا کیاگیا۔ لیکن اس زہریلے اور بے بنیاد سامراجی پراپیگنڈا سے انقلاب اور انقلابیوں کے راستے رکے ہیں نہ رک سکتے ہیں۔ سویت یونین کی عالمی سطح پر تنہائی سٹالن اسٹ پالیسیوں کا ناگزیر نتیجہ تھی۔ پہلی انٹرنیشنل کی ڈیڑھ سو سالہ تقریبات کے سال میں سوشل ڈیموکریسی اپنی قبر خود کھود رہی ہے، سرمایہ داری وینٹی لیٹر پر بھی بمشکل سانس لے پا رہی ہے اور محنت کش طبقہ راہ نجات کی تلاش کررہا ہے۔ انقلابی قیادت کا بحران آج کے عہد کا سب سے بڑا بحران بن چکا ہے۔ 2011ء میں شروع ہونے والی انقلابی تحریکیں عارضی پسپائی کا شکار ہوئی ہیں لیکن آنے والا عہد دھماکہ خیز واقعات سے بھرپور ہے۔ برکینا فاسو میں انقلابی تحریک نے مغربی افریقہ کے محنت کشوں کو متحرک کر دیا ہے۔ بولیویا میں ایوا مورالس کی تیسری فتح گواہ ہے کہ لاطینی امریکہ میں بائیں بازو کا ابھار ابھی تھما نہیں ہے۔

یہ ابتدائی جھونکے مشتعل طوفانوں کی شکل اختیار کرینگے، دنیا کی تمام فوجوں سے زیادہ طاقت ور وہ نظریہ ہوتا ہے جس کا وقت آ گیا ہو، مارکسزم کا وقت آچکا ہے اور نسل انسانی کی بقا اور تہذیب و تمدن کے احیا کا سوائے سوشلسٹ انقلاب کے کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ پاکستان کا محنت کش طبقہ بھی 1968-69ء کے ادھورے انقلاب کو مکمل کرنے تاریخ کے میدان میں اترے گا اور بالشوازم کی عظیم روایات کا نیا جنم ہو گا۔

بہاولپور

رپورٹ: جلیل منگلا

بالشویک انقلاب کی 97ویں سالگرہ کے موقع پر 16 نومبر کو پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام گلستان ٹیکسٹائل مل میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا جس میں محنت کشوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جلسے کے آغاز میں گلستان ٹیکسٹائل ورکرز یونین کے صدر ملک رفیق نے گلستان ٹیکسٹائل ملز کے محنت کشوں کے حقوق کیلئے کی جانے والی جدو جہد اور یو نین رجسٹرڈ ہو نے تک مشکل مراحل پر روشنی ڈالی۔ اعجاز خان اور عمران نے محنت کشوں کو درپیش معاشی اور سماجی مسائل پر روشنی ڈالی۔ چوہدری نورالحسن گجر نے کہا کہ آج مہنگائی، استحصال اور بے روزگاری جس نہج پر پہنچ چکے ہیں اس سے پتا چلتا ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب تاریخ کا جمود ٹوٹے گا اور محنت کش ایک انقلابی تحریک برپا کرتے ہوئے انقلابی قیادت خود تراشیں گے۔ PTUDC کے مرکزی سینئر نائب صدر رانا قمر الزمان خان نے 1917ء کے بالشویک انقلاب پر تفصیلی روشنی ڈالی، انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سو سال پہلے کارل ماکس اور فریڈرک اینگلز نے محنت کشوں کو پیغام دیا تھا کہ ’’دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہو جاؤ، تمہارے پاس کھو نے کو صرف زنجیریں ہیں اور پا نے کو پورا جہاں پڑاہے۔‘‘ اسی پیغام کو عملی جامہ پہناتے ہوئے بالشویک پارٹی نے انسانی تاریخ کا سب سے بڑا انقلاب برپا کیا اور تاریخ کا دھارا موڑ کے رکھ دیا۔ آج سرمایہ دارانہ نظام سماج کو بربریت کے جس دہانے پر لے آیا ہے اس سے نجات کا واحد راستہ یہ ہے کہ بالشویک انقلاب کی روایات کو زندہ کرتے ہوئے مارکسزم کے نظریات کو سیاسی قوت میں ڈھالا جائے اور اس گلے سڑے انسان دشمن نظام کو اکھاڑ پھینکا جائے۔ سر مایہ دار اپنے سیاسی اور مالی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک طبقے کی شکل میں ہمیشہ منظم رہتے ہیں لیکن محنت کشوں کو رنگ، نسل، مذہب، فرقے کے فرسودہ تعصبات میں الجھا کر تقسیم رکھا جاتا ہے۔ ان جعلی تضادات کو رد کرتے ہوئے ہمیں جاگیرداری اور سرمایہ داری کے خلاف جدوجہد تیز کرنا ہوگی۔ محنت کش طبقہ ہی وہ انقلابی قوت ہے جو سرمایہ دارانہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک سکتی ہے۔ قمر الزمان خان نے مزید کہا کہ گلستان ٹیکسٹائل ملز کے محنت کشوں نے سرمائے کے جبر کے خلاف جو لڑائی شروع کی ہے یہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اس کو کا میاب کر نے کیلئے دوسرے اداروں کے مزدوروں اور کسانوں کو ساتھ جوڑنا ہوگا۔ سرمایہ دار آپ کی صفوں میں اپنے ایجنٹ داخل کرنے کی کوشش کرینگے اور ان ہتھکنڈوں کو ناکام بنانا ہوگا، خود کو منظم کرنا ہوگا اور محنت کشوں کی نظریاتی تربیت کرتے ہوئے انہیں بطور طبقہ اس قوت میں تبدیل کرنا ہوگا جو سرمائے کے جبر کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پاش پاش کر ڈالے، یہی بالشویک انقلاب کا پیغام ہے۔

فیصل آباد

رپورٹ:عمررشید

  14 نومبرکوچنیوٹ بازارچوہدری ٹاورمیں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیراہتمام بالشویک انقلاب کی سالگرہ پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی کامریڈ لال خان تھے۔ تقریب کاآغاز3 بجے بابوولیم روزکی انقلابی نظم سے ہوا، سٹوڈنٹ رائٹس فارم کے آرگنائزرکامریڈرضوان نے بالشویک انقلاب کی حاصلات اور سرمایہ دارانہ نظام کے عالمی بحران پرروشنی ڈالی۔ پیپلز لائرز فورم کے مرکزی سیکرٹری جنرل الیاس خان نے بحث کوآگے بڑھایا اور پاکستان کے موجودہ سیاسی بحران کی وجوہات بیان کرتے ہوئے انقلابی پارٹی کی تعمیروتشکیل کی ضرورت پرزوردیا۔ زرعی یونیورسٹی سے کامریڈاخترمنیرنے نظم سنائی۔ انعام خان نیازی نے مارکسزم کوسمجھنے اور اس بنیادپرتنظیم سازی کی اہمیت بیان کی۔ غلام محمدآبادسے کامریڈنجف خان نے محنت کش طبقے کے مسائل کے حل کوانقلاب کی کامیابی مشروط قرار دیا۔ کامریڈعصمت نے بالشویک انقلاب کے بعد خواتین کو ملنے والی سماجی اور معاشی آزادی پرروشنی ڈالتے ہوئے طبقاتی جدوجہدکومنظم اورتیزکرنے کی ضرورت پرزوردیا۔ ڈی ٹائپ سے کامریڈعثمان نے انقلابی نظم پیش کی۔ بحث کو سمیٹتے ہوئے کامریڈ لال خان نے نومبر1917ء کے عہدسازواقعات اور نومبر1968ء میں پاکستان میں شروع ہونے والی انقلابی تحریک پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے پاکستان اوردنیابھرمیں محنت کش طبقے کی تحریکوں اورانقلابات کاتناظردیتے ہوئے ایک لینن اسٹ پارٹی اور انقلابی انٹرنیشنل کی تعمیر کو وقت کی سب سے اہم ضرورت قرار دیا۔ تقریب میں الائیڈہسپتال، جی سی یونیورسٹی، زرعی یونیورسٹی اور ٹیکنکل کالج سے محنت کشوں اور طلبہ نے شرکت کی۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض کامریڈعمرنے سرانجام دئیے۔ تقریب کااختتام انٹرنیشنل گا کر کیا گیا۔

ڈیرہ غازیخان

رپورٹ: عامر کریم

  10 نومبر بروز سوموار ڈیرہ غازیخان میں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام انقلاب روس کی 97 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت پروفیسر ایوب فاروقی اور علی مراد کھیتران نے کی جبکہ PTUDC کے مرکزی رہنما آدم پال تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔ دیگر مقررین میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ڈویژنل آرگنائزر کاکا بزدار، پیپلز پارٹی ڈیرہ غازیخان کے جنرل سیکرٹری اقبال بھٹہ، پیپلز پارٹی کے سینئر کارکن اور رہنما منظور خان لنڈ ایڈووکیٹ، PTUDC ڈیر غازیخان کے رہنما علی اکبر، پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن (PSF) کے رہنما شہریار ذوق، عاطف جاویداور ستار لنڈ شامل تھے۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض پیپلز پارٹی ضلع راجن پور کے جنرل سیکرٹری اور انقلابی رہنما کامریڈ رؤف لنڈ نے ادا کئے۔

سیمینار کاآغاز انقلابی نظم سے کیا گیا۔ حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے انقلاب روس کی تاریخ اور اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آج پاکستان میں محنت کش طبقے کے سلگتے ہوئے مسائل حل کرنے کے لیے ایسے ہی ایک انقلاب کی ضرورت ہے۔ تقریب میں کوٹ رادھا کشن میں عیسائی جوڑے کو زندہ جلا دینے کے اندوہناک واقعہ کی شدید مذمت کی گئی۔ اس کے علاوہ نجکاری کی عوام دشمن پالیسی کے خلاف ایک مذمتی قرارداد بھی پیش کی گئی جسے اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ سیمینار میں نوجوانوں اور محنت کشوں نے بھرپور شرکت کی اور تقریروں کے دوران انقلابی نعرے پنڈال میں گونجتے رہے۔ تقریب کا اختتام محنت کشوں کا عالمی ترانہ گا کر کیا گیا۔

رحیم یار خان

رپورٹ: ندیم ملک

پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام 10 نومبر کو بالشویک انقلاب کی 97ویں سالگرہ کے موقع پر ڈسٹرکٹ پریس کلب رحیم یارخاں میں سیمینار کا انعقاد کیا گیاجس میں کوکا کولارحیم یارخاں، یونی لیور، فوجی فرٹیلائیزر کمپنی، فاطمہ فرٹیلائیزر کمپنی، کلرکس ایسوسی ایشنز، پنجاب پی ڈبلیو ڈی، جمال دین والی شوگر ملز، نان ڈاکٹرز ایسوسی ایشنزکے نمائندگان اور ضلع بھر سے محنت کشوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض PTUDC کے مقامی رہنما حیدر چغتائی نے ادا کئے جبکہ PTUDC کے انٹرنیشنل سیکرٹری کامریڈ لال خان مہمان خصوصی تھے۔ PTUDC کے مرکزی سینئرنائب صدر قمر الزمان خان نے مزدوروں کی پہلی عالمی تنظیم اور بالشویک انقلاب کی تاریخ، انقلاب کی سماجی حاصلات اور معاشی پیش رفت، عالمی مزدورتحریک کے ارتقا پر بالشویک انقلاب کے اثرات اور سوویت یونین کی سٹالن اسٹ زوال پذیری پر روشنی ڈالی۔ PTUDC حیدر آباد کے آرگنائزر حنیف مصرانی نے سوشلسٹ انقلاب اور محنت کش طبقے کی جدلیات پر بات رکھی۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام میں اصلاحات کی گنجائش ختم ہوچکی ہے اور اس کا خاتمہ کئے بغیر نسل انسانی کا سماجی اور معاشی ارتقا ممکن نہیں رہا ہے۔ کامریڈ لال خان نے کہا کہ محنت کش طبقہ اس وقت جمود کی حالت میں ہے، اسی لئے حکمران طبقے کے کچھ گروہ نان ایشوز پر دھرنے اور سیاست کررہے ہیں مگر سماج کی بھاری اکثریت حکمران طبقے کی سیاست سے لاتعلق ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح بالشویک انقلاب کے بعد منصوبہ بند معیشت نے چند دہائیوں میں روس کو ایک پسماندہ ملک سے سپر پاور بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء کے عالمی بحران نے سرمایہ داری کو زیادہ وحشی بنادیا ہے، کامریڈ لال خان نے محنت کشوں کی پہلی عالمی تنظیم اور پیرس کمیون کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی اور فرانس ایک دوسرے سے جنگ لڑ رہے تھے لیکن پیرس میں محنت کشوں کے اقتدار پر قبضے کے بعد دونوں ریاستیں متحد ہوکر کمیون پر ٹوٹ پڑیں اور اسے کچل دیا گیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ محنت کش طبقے کا دشمن طبقاتی بنیادوں پر یکجا ہے اور محنت کشوں کا اتحاد ہی انکی فیصلہ کن فتح پر منتج ہوسکتا ہے، 1968-69ء میں پاکستان کا محنت کش طبقہ طبقاتی بنیادوں پر یکجا ہو کر تاریخ کے میدان میں اترا تھا اور اقتدار کے ایوانوں کو لرزا کے رکھ دیا تھا، اس ملک کے محنت کش ناگزیر طور پر ان روایات کو زیادہ بلند پیمانے پر دہرائیں گے، یہ مارکسسٹوں کا فریضہ ہے کہ ان طوفانی واقعات میں مداخلت کر کے انہیں منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے تیاری کریں۔ تقریب سے پیپلزپارٹی کے محمودالحسن اور ڈاکٹر احمد کھوکھر نے بھی خطاب کیا۔ جلسے کے دوران محنت کش اور نوجوان انقلابی نعرے لگاتے رہے۔

کوئٹہ

رپورٹ: شیرازمل

پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام 08 نومبر بروز ہفتہ کوئٹہ میں بالشویک انقلاب کی 97ویں سالگرہ موقع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں PTUDC کے رہنما آدم پال نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ سیمینار میں طلبہ، مزدور رہنماؤں، محنت کشوں اور خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ سیمینار کا آغاز PTUDC کے مرکزی سیکرٹری جنرل نذر مینگل نے مہمانوں کا تعارف کروا کر کیا۔ کامریڈ شکیلا نے انقلابی نظم سنائی جس کے بعد حسن جان نے بالشویک انقلاب کی تاریخی اہمیت اور موجودہ صورت حال میں بالشوزم کی روایات کی اہمیت پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب روس نے پہلی دفعہ یہ ثابت کیا کہ سماج کو سرمایہ داروں، جاگیر داروں اور بینکاروں کے بغیر بھی چلایا جا سکتا ہے۔ روس میں سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے سرمایہ دارانہ معیشت کا خاتمہ کرکے ایک منصوبہ بند سوشلسٹ معیشت کو استوار کیا گیا جس کے نتیجے میں پسماندہ روس چند دہائیوں میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن گیا۔ اس کے بعد نادراایمپلائز یونین کے سینئر نائب صدر رحیم لہڑی نے کہا کہ آج بھی روس کا انقلاب محنت کشو ں کے لیے مشعل راہ ہے، 97 سال پہلے محنت کشوں نے سرما یہ داروں کے خلاف بغاوت کر کے ان کے نظام کا تختہ الٹ دیا تھا، آج بھی محنت کشوں کو اپنی نجا ت کے لیے وہی راستہ اپنا نا ہوگا۔ انقلابات میں محنت کش خواتین کے کردار پر بات کر تے ہوئے کامریڈ تہذیب نے کہا کہ کسی بھی تحریک میں محنت کش خواتین کی شمولیت بہت اہمیت رکھتی ہے۔ انقلاب روس کا آغاز بھی محنت کش خواتین کی ہڑتال سے ہوا تھا، انقلاب فرانس میں بھی خواتین کا کردار فیصلہ کن تھا۔

کامریڈ آدم پال نے سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ آج عالمی سطح پر سرمایہ داری اپنی موت آپ مر رہی ہے۔ 2008ء کے معاشی زوال کے بعد امریکی معیشت آج بھی مسلسل عدم استحکام کا شکار ہے، بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور لاکھوں لوگ بے گھر ہیں، دنیا کا کوئی بھی ملک معاشی یا سیاسی طور پر مستحکم نہیں ہے۔ دیوار برلن کے گرنے پر شادیانے بجانے والے آج اپنے ہی معاشی نظام کے مستقبل کے حوالے سے قنوطیت کا شکار ہیں، ترقی یافتہ سرمایہ دارانہ ممالک میں بھی قومی مسئلہ پھر سے سر اُٹھا رہا ہے، برطانیہ ٹوٹتے ٹوٹتے بچا ہے لیکن صرف علیحد گی کے سوال کا اٹھنا ہی سرمایہ داری کی ناکامی کو واضح کرتا ہے۔ مشرق وسطیٰ کا بحران مزید شدت اختیار کرتا چلا جا رہا ہے، امریکی سامراج اپنے معاشی زوال اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والے سیاسی بحران کی وجہ سے اپنا تسلط قائم رکھنے کے قابل نہیں رہا ہے جس کی وجہ سے اسے ہر محاذ پر ہزیمت کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ اس نظام کے اندر رہتے ہوئے انسانیت کے پاس نجات کا کوئی راستہ نہیں، بالشویک انقلاب آج بھی ہمیں یہ پیغام دے رہا ہے کہ انسانیت کو اس بربادی سے نجا ت دلائی جاسکتی ہے، ماضی کی نسبت سوشلزم کی ضرورت آج کہیں زیادہ گہری ہوگئی ہے اور انسانیت کے پاس بربریت اور سوشلزم کے سوا کوئی تیسرا راستہ نہیں ہے۔ سیمینار کا اختتام محنت کشوں کا عالمی گیت گا کر کیا گیا۔

لاہور

رپورٹ: PTUDC لاہور

  8 نومبر بروز ہفتہ چوپال ناصر لاہور میں بالشویک انقلاب کی 97 ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف اداروں کے محنت کشوں اور طلبہ نے شرکت کی۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض عاطف علی نے انجام دئیے جبکہ سیمینار کے مہمان خصوصی پیپلز لائر فورم کے مرکزی رہنما الیاس خان تھے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما آفتاب اشرف نے سیمینار کا آغاز کرتے ہوئے بالشویک انقلاب کے تاریخی پس منظر، واقعات، حاصلات اور آج کے عہد میں اس تاریخ ساز واقعے کی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا سوویت یونین کے انہدام کے بعد تاریخ کے خاتمے کا اعلان کرنے والوں کا منہ 2008ء کے مالیاتی کریش اور دنیا بھر میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں نے بند کر دیا ہے، بالشوزم اور بالشویک انقلاب پر سامراج اور اس کے دلالوں کی جانب سے نظریاتی حملے آج بھی جاری ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کم و بیش سو سال بعد بھی حکمران طبقہ اس انقلاب کی یاد اورروایات سے خوفزہ ہے۔ عدیل زیدی، ولید خان اور فرحان گوہر نے بالشوزم کے نظریات، روایات، لائحہ عمل، انقلاب کے بعد منصوبہ بند معیشت کے تحت سوویت یونین میں ہونے والی تیز معاشی و سماجی ترقی اور انقلاب کی سٹالن اسٹ زوال پزیری پر بات رکھی۔ ینگ نرسز ایسوسی ایشن سے کامریڈ حفصہ نے مستقل روزگار کے لئے نرسز کی حالیہ جدوجہد، محنت کش خواتین کو درپیش مسائل اور آج کے عہد میں سوشلسٹ انقلاب کی ناگزیر ضرورت پر اظہار خیال کیا۔ PTUDC کے مرکزی آرگنائزر راشد خالد سرعالمی سطح پر سرمایہ داری کے بڑھتے ہوئے معاشی بحران اور اس سے جنم لینے والے سیاسی انتشار، عالمی اور ملکی سطح پر مزدور تحریک کی صورتحال، دنیا بھر میں جاری انقلابی تحریکوں کا جائزہ لیا اور انقلابی پارٹی کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا۔ طاہر شبیر اور احسن نے انقلابی نظمیں پڑھ کر سنائیں۔ الیاس خان نے اپنے خطاب میں تمام تر بحث کو سمیٹتے ہوئے آج کے عہد میں نظریات سے عاری سیاست کے زوال، ’’انقلاب‘‘ کے نام پر کئے جانے والے حکمران طبقے کے ناٹک، سرمایہ دارانہ نظام کی متروکیت اور بالشویک انقلاب کے قائدین ولادیمیر لینن اور لیون ٹراٹسکی کے نظریات اور تناظر پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آج سیاست کو حکمران طبقے اور امرا کی لونڈی بنا دیا گیا، سیاست پر حاوی تمام پارٹیوں کے منشور نیو لبرل سرمایہ داری پر مبنی ہیں، سیاست ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے اور محنت کش طبقے کے لئے سیاسی عمل میں شمولیت اور اپنے حقوق کے لئے آزاد اٹھانے کے تمام راستے بند کر دئیے ہیں۔ حکمران طبقہ اور سامراج محنت کش عوام کا خون چوس رہے ہیں۔ غربت، محرومی اور افلاس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اس نہ ختم ہونے والی ذلت کے خلاف عوام کے دل و دماغ میں بغاوت پک کر تیار ہورہی ہے۔ یہ نظام انسانیت کو ترقی دینے کی جزوی صلاحیت بھی کھو چکا ہے اور آج کا عہد متقاضی ہے کہ بالشوزم کی روایات کو بلند پیمانے پر دہراتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے اس متروک نظام کو اکھاڑ پھینکا جائے۔ سیمینار کا اختتام محنت کشوں کا عالمی ترانہ گا کر کیا گیا۔

حیدرآباد

رپورٹ: راہول

بالشویک انقلاب کی 97ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کی جانب سے حیدرآباد پریس کلب میں’’بالشویک انقلاب کی میراث ‘‘ کے عنوان سے مورخہ 8 نومبر کو ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں حیدرآباد شہر اور گرد ونواح کے مختلف علاقوں سے محنت کشوں، کسانوں، طلبہ اور نوجوانوں نے شرکت کی۔ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض نتھومل نے سرانجام دیئے اور سیمینار کے مہمان خاص PTUDC کے انٹرنیشنل سیکریٹری ڈاکٹر لال خان تھے۔ دیگر مہمانوں میں PTUDC کے مرکزی چیئرمین ریاض بلوچ، PTUDC صوبہ سندھ کے صدر انور پنہور، بیروزگارنوجوان تحریک (BNT) کے اعجاز بگھیو، ادبی تنظیم ’سگا‘ کے مرکزی رہنما تاج بلوچ، ریلوے ورکرز یونین کوٹری زون کے صدر غلام عباس لغاری، SSGC کانٹریکٹ لیبر یونین کے رہنما سجاد شاہانی، پروگریسو رائیٹرز ایسوسی ایشن حیدرآباد کے صدر یوسف سندھی، ریلوے محنت کش یونین کے عزیز کھوسو و دیگر شامل تھے۔ سیمینار کا آغاز پر کامریڈ راہول نے تمام آئے ہوئے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور موجودہ عہد میں بالشوازم کی ضرورت پر بات کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ریاض بلوچ، انور پہنور، اعجاز بگھیو، تاج بلوچ، سجاد شاہانی، غلام عباس لغاری اور ڈاکٹر لال خان نے کہا کہ آج پوری دنیا میں محنت کشوں اور نوجوانوں کی تحریکیں موجود ہیں لیکن انقلاب مکمل کرنے کے لئے جس انقلابی پارٹی کی ضرورت ہے وہ موجود نہیں، بالشویک انقلاب کے تجربے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ایک کامیاب انقلاب کبھی انقلابی قیادت کے بغیر برپا نہیں کیا جاسکتا، آج پاکستان میں سرمایہ دارانہ نظام کے تمام دلال مل کر ’’انقلاب، انقلاب‘‘ کا شور مچا کے انقلاب کو بدنام کرنے کی مکروہ کوشش کررہے ہیں لیکن یہ حکمران چاہے جتنی کوششیں کرلیں انقلاب ان کے کہنے سے بدنام نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ محنت کش طبقے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں 68۔69ء کے حالات و واقعات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ اسی ملک کے محنت کش ایک بار پھر میدان عمل میں اتر کر تاریخ کا دھارا موڑنے کی جدوجہد کریں گے۔

1968-69ء میں یہاں ایک بالشویک پارٹی موجود نہیں تھی جو کہ سوشلسٹ انقلاب کو مکمل کرپاتی، اس پارٹی کی تعمیر پاکستان کے مارکسسٹوں کا تاریخی فریضہ ہے، ہمیں پاکستان میں جلد از جلد یہ فریضہ ادا کرنا ہو گا تاکہ اب کی بار اٹھنے والی انقلابی تحریک زائل نہ ہوپائے اور سوشلسٹ انقلاب برپا کرکے اس ملک کے محنت کش طبقے کو استحصال، ذلت، محرومی اور غربت سے نجات دلائی جا سکے۔

کراچی

رپورٹ: حماد خان

7 نومبر بروز جمعہ سہہ پہر 4 بجے کراچی پریس کلب میں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیرِ اہتمام روس میں برپا ہونے والے بالشویک انقلاب کی 97ویں سالگرہ اور کارل مارکس اور فریڈرک اینگلز کی قیادت میں محنت کشوں کی پہلی بین الاقوامی تنظیم ’’انٹرنیشنل ورکنگ مین ایسوسی ایشن‘‘ کے قیام کے 150 سال کی تکمیل پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت PTUDC کے انٹرنیشنل سیکرٹری کامریڈ لال خان نے کی۔ سیمینار سے کامریڈ لال خان کے علاوہ PTUDC کراچی کے آرگنائزر پارس جان، مقتدیٰ منصور، PTUDC کے مرکزی چیئرمین ریاض لنڈ، سماجی کارکن کرامت علی، تصور قیصرانی، ماجد اصغر، سینئر صحافی مظہر عباس، صدر ادبی کمیٹی آرٹس کونسل کراچی سحر انصاری اورمعروف شاعرہ فہمیدہ ریاض نے خطاب کیا۔ تقریب میں محنت کشوں، طلبہ، اساتذہ اور سیاسی کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مقررین نے بالشویک انقلاب کو انسانی تاریخ کا عظیم ترین واقعہ قرار دیا اور آج کے عہد میں اس کے اسباق اور اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے سوویت یونین کے انہدام اور دیوارِ برلن کے گرنے کے بعد مارکسزم اور سوشلزم کی ناکامی کے بیہودہ بورژوا پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 2008ء کے عالمی معاشی بحران کے بعد سے سرمایہ دارانہ نظام بدترین زوال پذیری کا شکار ہے، پوری دنیا معاشی جمود، سماجی انتشار اور سیاسی عدم استحکام کی لپیٹ میں ہے، جنگیں معمول بنتی جارہی ہیں اور بیروزگاری ایک وبا کی طرح کرہ ارض پر پھیل رہی ہے۔ مقررین نے آنے والے عہد کو نئی تحریکوں اور انقلابات کا عہد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان انقلابی تحریکوں کی سوشلسٹ فتح سے ہمکنار ہونے کی واحد ضمانت انقلابی پارٹی کی مداخلت ہے، یہ انقلابی قیادت بالشوزم کے نظریات، روایات اور لائحہ عمل کو سامنے رکھتے ہوئے ہی تعمیر کی جاسکتی ہے۔ سیمینار میں کوٹ راداھا کشن میں مذہبی جنونیوں کی جانب سے ایک مسیحی جوڑے کے بہیمانہ قتل، ریاض لنڈ پر کراچی میں ہونے والے قاتلانہ حملے اور ملاؤں کی جانب سے مالاکنڈ میں کامریڈ غفران احد کے گھر پر ہونے والے گرنیڈ حملے کی شدید مذمت کی گئی۔ اس موقع پر کوبانی میں داعش کے وحشیوں سے برسرپیکار کرد عوامی ملیشیا کے جنگوؤں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قراداد منظور کی گئی۔ اس کے علاوہ سندھ میں ہندو لڑکیوں کو جبری اسلام قبول کروانے اور OGDCL سمیت تمام اداروں کی نجکاری کے خلاف قراردادیں بھی متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔ سیمینار کا اختتام محنت کشوں کا عالمی ترانہ گا کر کیا گیا۔

دادو

رپورٹ: کامریڈ ضیاء

دنیا بھر کی طرح دادو میں بھی 7 نومبر کو بالشویک انقلاب کی سالگرہ منائی گئی۔ اس موقع پر پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین (PTUDC) کے زیر اہتمام ’’بالشویزم راہ نجات‘‘ کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں محنت کشوں، سیاسی کارکنان اور طلبہ نے شرکت کی۔ سیمینار کی صدارت عابد زؤنر نے کی۔ راشد زؤنر نے موضوع پر بات کرتے ہوئے بالشویزم کی تاریخ، بالشویک پارٹی کی تعمیر، اصلاح پسندی اور انتہاپسندی کے خلاف لینن کی جدوجہد، 1905ء کے انقلاب روس اور 1917ء کے انقلاب میں بالشویک پارٹی کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا 1917ء کا بالشویک انقلاب آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہے، سوویت یونین کی سٹالن اسٹ زوال پزیری اور بعد ازاں انہدام کے باوجود انسانی تاریخ کے اس عظیم ترین تجربے نے ثابت کیا کہ منڈی کی معیشت کا خاتمہ کر کے تعمیر کی جانے والی منصوبہ بند معیشت دہائیوں میں وہ سماجی اور اقتصادی ثمرات سے سکتی ہے جو سرمایہ داری صدیوں میں نہیں دے پائی۔ اس انقلاب نے نسل انسان کو یہ اندیہ دیا کہ سوشلزم ہی سلگتے ہوئے معاشی مسائل سے نجات کا واحد راستہ ہے۔ بحث میں حصہ لینے والے دوسرے کامریڈز میں اعجاز بگھیو، سجاد جمالی اور انور پنہور شامل تھے۔

Source