Urdu

انسانی نفسیات کی سب سے غیر معمولی خاصیت موافقت ہے۔ عوام کی برداشت کی حدوں کو آزمایا جا رہا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ وحشت ناک سماجی کیفیت مزید تاریک تر ہوتی جا رہی ہے۔عوام میں مہنگائی،بے روزگاری، بجلی کی قلت اور محرومی کے خلاف غصہ اور بغاوت سلگ رہے ہیں۔ اس اذیت ناک کیفیت کے خاتمے کے لیے دائیں بازو کی پاپولسٹ لفاظی کے علاوہ کوئی متبادل پیش نہیں کیا جا رہا۔ اپنی مخصوص بے صبری اور جلد بازی میں تیزی سے رنگ بدلنے والی پیٹی بورژوازی اس پاپولزم کے پیچھے چل رہی ہے لیکن یہ اسی انداز میں واپس بھی آئے گی۔ عوامی تحریک ابھی پھٹنی ہے اور محنت کش طبقہ اس وقت میدان میں آئے گا جب اسے گلتے سڑتے سماجی و معاشی نظام سرمایہ داری کے دیے ہوئے سلگتے ہوئے مسائل کا کوئی حقیقی حل نظر آئے گا۔

مزدور ایکشن کمیٹی کے زیرِاہتمام گیس ،بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ اور مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف سینکڑوں مزدورں ،طلبہ اور نوجوانوں نے عظیم الشان ریلی کا انعقاد کیا۔ ریلی اور دھرنامزدور ایکشن کمیٹی کے فیصلے کے تحت کیاگیا۔ مزدور ایکشن کمیٹی کا قیام 5جنوری کو داؤد ہرکولیس کے یونین آفس میں منعقدہ میٹنگ میں کیا گیا جس میں لاہور شیخوپورہ روڈ اور کالا شاہ کاکو کی صنعتوں کے مزدور راہنماؤں نے شرکت کی۔ فیصلے کے مطابق ایک ہزار پوسٹر شائع کیا گیا جو مختلف صنعتوں کے مین گیٹ پر آویزاں کیا گیا۔

تیس نومبر کو سرکاری شعبے کے بیس لاکھ سے زیادہ محنت کشوں نے ہڑتال کی۔فی الواقعہ یہ سرکاری شعبے کی عام ہڑتال تھی۔ہڑتال میں شریک محنت کشوں کی تعداد 1979ء کے ’’بے چین موسم سرما‘‘ اور حتیٰ کہ 1926ء کی عام ہڑتال سے زیادہ تھی۔ یہاں تک کہ بڑے تاجروں کے اخبار فنانشل ٹائمز نے بھی حیران کن طور پراس ہڑتال کو ’’بلا شبہ تاریخی‘‘ قرار دیا۔