Urdu

ہمیں ماسکو میں کومسومول (روسی کمیونسٹ پارٹی کا یوتھ ونگ) کے اندر یوکرائن جنگ کے سوال پر ہونے والی سیاسی جدوجہد کے بارے میں ایک مختصر رپورٹ موصول ہوئی ہے۔ پارٹی قیادت کے آفیشل شاؤنسٹ مؤقف سے اختلاف کرنے کے جرم میں مارکسی رجحان (آئی ایم ٹی) کے حامیوں اور دیگر کو برطرف کیا جا چکا ہے۔

چین میں ایک ویڈیو فوٹیج سامنے آنے کے بعد 28 جنوری 2022ء سے پورے ملک میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ ویڈیو میں جیانگسو کے شہر شوزو میں زنجیروں میں جکڑی ہوئی ایک خاتون کو دیکھا جا سکتا ہے جسے آٹھ بچے پیدا کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ یہ ویڈیو دراصل دیہی علاقوں میں غریبوں کے لیے شاندار خیراتی کام فلمانے کے ارادے سے بنائی جا رہی تھی۔

ایک شہرہ آفاق جملہ ”میں آپ کی بات سے متفق نہیں ہوں لیکن میں اس بات کو کہنے کے لئے آپ کے حق کا موت تک دفاع کروں گا“ فرانسیسی فلسفی والٹیئر سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس نے الفاظ کہے یا نہیں یہ علیحدہ بحث ہے لیکن ان الفاظ کو بہرحال حقِ اظہارِ رائے کے اصول کو بیان کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

جنگ میں سب سے پہلی موت سچ کی ہوتی ہے۔ یوکرائن میں روس کی عسکری مداخلت میں بھی یہی ہوا ہے۔ مارکس وادیوں کو جھوٹ اور جنگی پروپیگنڈے کی زہریلی دھند میں اس جنگ کے حقائق کا تجزیہ کرنا ہے، اس کے محرکات کو سمجھنا ہے اور جنگ میں شامل مختلف پارٹیوں کے بہانوں اور جواز میں چھپے حقیقی مفادات کو جاننا ہے۔ سب سے بڑھ کر ہمیں یہ سارا کام عالمی محنت کش طبقے کے مفادات کے ضمن میں کرنا ہے۔

برطانوی لیبر پارٹی کے رہنما، ’سر‘ کیئر سٹارمر کی جانب سے نیٹو کی تعریف میں خط لکھا گیا ہے جس کا مقصد اسٹیبلشمنٹ کو متاثر کرنا اور لیفٹ کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے۔ مغربی سامراج پر معذرت خواہانہ رویہ اپنانے کے بجائے مزدور تحریک کو سوشلسٹ بین الاقوامیت کے لیے لڑنا ہوگا۔

یوکرائن میں موجودہ صورتحال کے حوالے سے ہمیں ایلن ووڈز (’مارکسزم کے دفاع میں‘ ویب سائٹ کے مدیر) آگاہ کر رہے ہیں۔ روس کی جارحیت کے آغاز سے مغربی میڈیا مسلسل غلیظ پروپیگنڈہ کر رہا ہے جس سے خوف و ہراس کی بھیانک فضا قائم ہو رہی ہے اور اب اخبارات تیسری عالمی جنگ کے امکانات پر چیخ و پکار کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ سامراجی قائدین ”یوکرائن کی قومی خودمختاری کی پامالی“ پر تعفن زدہ منافقت کا اظہار کرتے ہوئے پیوٹن کی ملامت میں مصروف ہیں۔ یہ وہی گھناؤنے قاتل ہیں جو ماضی میں اپنے مفادات کیلئے جنگ کو سفاک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے آئے ہیں۔ مارکس وادیوں کو ہر ملک میں اپنے حکمران طبقے کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے منافقت زدہ سفاک ”حب الوطنی“

...

فرانسیسی صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ 10 اپریل کو منعقد کرایا جائے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ زیادہ تر امیدوار کون ہوں گے، مگر یہ پیشگوئی کرنا نا ممکن ہے کہ دوسرے مرحلے تک ان میں سے کون کون پہنچیں گے۔

بالآخر امکان حقیقت میں بدل چکا ہے۔ روسی افواج نے یوکرائن پر دیو ہیکل حملہ کر دیا ہے۔ علی الصبح ٹی وی پر ایک مختصر خطاب میں صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک ”خصوصی فوجی آپریشن“ کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے چند منٹوں بعد یوکرائن میں صبح 5 بجے دارلحکومت کیف سمیت بڑے شہروں کے قریب دھماکے سنائی دیئے۔

مندرجہ ذیل تحریر عالمی مارکسی رجحان (آئی ایم ٹی) کے روسی کامریڈوں کا اعلامیہ ہے، جس میں 24 فروری کو علی الصبح یوکرائن پر کیے گئے حملے کی مذمّت کی گئی ہے۔ فوجی مداخلت نا منظور! شاؤنزم نا منظور! عوام کے بیچ جنگ مردہ باد! طبقات کے بیچ جنگ زندہ باد!

کرونا وباء نے پہلے سے موجود سرمایہ دارانہ بحران کو مزید تیز اور گہرا کر دیا ہے۔ آج ہمیں دہائیوں کے سب سے گہرے سماجی، معاشی اور سیاسی بحران کا سامنا ہے۔ کچھ حد تک معاشی بحالی کے باوجود، پچھلے عرصے میں سرمایہ داروں کی جانب سے مجبوری میں لیے جانے والے اقدامات (یعنی دیوہیکل پیمانے پر ریاستی اخراجات) کا نتیجہ اب افراطِ زر میں اضافے کی صورت نکل رہا ہے، جس کے باعث بڑھتی ہوئی مہنگائی دنیا بھر میں غم و غصّے اور عدم استحکام کو اشتعال دے رہی ہے۔

جنوبی بھارت کی ریاست کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی جانب سے حجاب پر پابندی عائد کرنا، بھارتی حکمران طبقے کی عوام کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی گھناؤنی پالیسی کا تسلسل ہے۔ یہ برطانوی سامراج کے ’تقسیم کرو اور راج کرو‘ کے طریقہ کار کی میراث ہے، جس نے پورے خطے میں مذہبی منافرت پھیلائی ہے، اور جسے مودی حکومت نے ایک نئی انتہا پر پہنچا دیا ہے۔ کانگریس کی حکومت کے دوران اس نے بھی ملک میں سرمائے کی حکمرانی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے یہی حربہ استعمال کیا تھا۔ مودی حکومت صرف حکمران طبقے کے سفاک چہرے کی نمائندگی کرتی ہے، جو حالیہ گہرے بحران کے نتیجے میں مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔ جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور اظہار رائے کی آزادی کا جھوٹا پردہ بھی گرتا جا رہا ہے۔

30 اور 31 جنوری 2022ء کو ایران بھر کے 300 سے زائد شہروں میں اساتذہ نے ٹیچرز کوآرڈینیٹنگ کمیٹی کی قیادت کے تحت ہڑتال کی۔ جلسوں میں لگائے جانے والے نعرے یہ تھے: ”اساتذہ اس بے عزتی کو برداشت کرنے کی بجائے مرنا پسند کریں گے“، ”اگر انصاف ہوتا تو اساتذہ سڑکوں پر نہ نکلتے“، اور ”ہمارے پاس توپیں اور بندوقیں نہیں مگر ہمارے پاس لوگوں کی حمایت ضرور ہے“۔ ہڑتال کی پاداش میں ٹریڈ یونین کے درجنوں اراکین کو گرفتار کیا گیا۔ مگر اساتذہ کا حوصلہ برقرار ہے، جنہوں نے اس مہینے ہفتہ وار ہڑتالیں منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ غیر معینہ مدت کی ہڑتال کی طرف جائیں گے۔

”تاریخ کا خاتمہ اور آخری بشر“ کی اشاعت کو تیس سال گزر چکے ہیں۔ سوویت یونین کے انہدام پر تمسخر اڑاتے ہوئے امریکی ماہر سیاسیات محترم فرانسس فوکویاما نے حیران کن دعویٰ کیا کہ انسان تا ریخ کے خاتمے تک پہنچ چکا ہے کیونکہ انسان کا نظریاتی ارتقاء منہاج پر پہنچ چکا ہے اور مغربی لبرل جمہوریت کو عالمی پیمانے پر رائج کرنا ہی، انسانی طرزِ حکومت کی معراج ہے۔

پچھلے چند ماہ سے دنیا بھر کے میڈیا پر یورپ میں ایک نئی جنگ کے بارے میں چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی انٹیلی جنس سروسز کے مطابق، روس نے یوکرائن کے ساتھ اپنی سرحدوں پر ایک لاکھ پر مشتمل فوجی دستے تعینات کر دیے ہیں۔ روس نے بیلاروس کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقیں بھی شروع کی ہیں۔ امریکہ اور نیٹو کا روس کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ چلا ہے، لیکن ان میں سے کوئی بھی ابھی تک معاملات حل نہیں کر سکا۔

نئے سال کے پہلے ہفتوں سے ہی بری خبروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ایک جانب اومیکرون نے پہلے سے ہی تباہی مچائی ہوئی تھی، جبکہ اب کینیڈا کے محنت کش گھرانے خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا بھی کریں گے۔ ڈلہاؤزی یونیورسٹی کیرپورٹ کے مطابق، اس سال اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں 6 سے 8 فیصد اضافہ ہونے جا رہا ہے۔