آمریتوں کا آسیب
جب قدیم روم کا غلام دارانہ سماجی واقتصادی نظام دم توڑنے لگا اور معاشرہ شدید اضطراب، بے چینی اور خلفشار کا شکار ہوگیا تھاتوسماج کے اوپر مسلط شہنشاہوں کو نیچے سے بغاوت کا خطرہ لاحق ہوا۔ اس جھنجلاہٹ میں ان رومن شہنشاہوں نے افریقہ سے اناج درآمد کرنے کی بجائے شیر منگوانے شروع کردیئے اور روم کے کلازیم (شہر کے سب سے بڑے سٹیڈیم وتھیٹر) میں ان کو غلاموں پر چھوڑ کر خونریزی کا ایک ہولناک تماشا شروع کروایا گیا۔ غذائی قلت اور محرومیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے عوام کو ان وحشت ناک تماشوں میں ذہنی طور پر غرق کرنے کاکھیل شروع کردیا گیا، لیکن یہ گھناؤنا کھلواڑ بھی زیادہ دیر چل نہیں سکا اور ناگزیر طور پرسلطنت روم کا انہدام ہو کر رہا۔ پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی سفاک آمریت میں بھی ظلم ودرندگی کا ایسا ہی بازار گرم ہو اتھا جب ملک بھر میں لگنے والی ٹکٹکیوں پر نوجوانوں اور محنت کشوں کو باندھ کر کوڑے برسائے گئے، بائیں بازو کے سینکڑوں انقلابیوں کو اس نظام کے خلاف جدوجہد کی پاداش میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ہزاروں کو ملک کے طول وعرض میں پھیلی ہوئی اذیت گاہوں میں پابند سلاسل کردیا گیا۔ اس تاریک عہد میں روم کلازیم کے تماشوں کی طرح مذہب کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے تماشے کو حب الوطنی کے جذبات ابھارنے اور حقیقی سماجی تضادات سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے بے دریغ استعمال کیا گیا۔ روم کے شہنشاہوں کی طرح ض