قازقستان میں مزدوروں کی ہڑتال بین الاقوامی طبقاتی یکجہتی کی ضرورت

Urdu translation of Kazakhstan oil workers’ strike: International solidarity urgently needed! (November 29, 2011)

تحریر: نیو سوشلسٹ آف

قازقستان ۔ ترجمہ:عمران کامیانہ

Chingaree.Com 15.12.2011

سوویت یونین کے انہدام کے بعدقازقستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو قدرتی تیل اور دیگر معدنیات کی دولت سے مالا مال ہونے کے ساتھ ساتھ وسیع صنعتی صلاحیت کے مالک ہیں۔آزادی کے بعد تا حیات صدر نور سلطان نظر باریو کی قیادت میں سابقہ (کمیونسٹ) پارٹی کی بیوروکریسی اقتدار پر قابض ہو گئی۔اس قیادت نے بڑی تیزی کے ساتھ سوشلزم کی طرف مائل سابقہ سوویت یونین کی پالیسیوں کو رد کرتے ہوئے سرمایہ داری کا رخ کیا جو کہ عوام کے لئے کسی سانحہ سے کم نہیں تھا۔آزادی کے پہلے سال اہم صنعتوں کی نجکاری کا عمل بڑے پیمانے پر شروع کیا گیا۔ لاکھوں محنت کشوں کو نوکریوں سے ہاتھ دھونے پڑے جبکہ لاکھوں افراددوسرے ممالک میں نقل مقانی پر مجبور ہوئے۔فیکٹریاں، ورکشاپیں اور تیل کے ذخائر ملٹی نیشنل کمپنیوں کو بیچ دئیے گیے جنہوں نے مقامی حکام کے ساتھ ساز باز کر کے محنت کشوں کا بڑے پیمانے پر استحصال کرنے کے ساتھ ساتھ قازقستان کی معیشت کو بھی تباہ و برباد کر دیا۔عالمی پیمانے پر تیل کی زیادہ قیمتوں اور بڑے پیمانے پر بیروزگاری نے محنت کشوں کی احتجاجی تحریک کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔تیل سے حاصل کردہ منافع کا کچھ حصہ ریاستی بجٹ کے ساتھ ساتھ نور سلطان اور اس کے حواریوں کے جیبیں بھی گرم کر رہا تھا۔جبکہ اس سرمائے کا بہت بڑا حصہ افسر شاہی کی عیاشیوں پر خرچ کیا جاتا رہا جس سے ایک کچل دینے والی بھاری ریاستی مشینری معرض وجود میں آئی اور قازقستان ایک آمریت میں تبدیل ہو کر رہ گیا۔

نور سلطان نے یورپ اور امریکہ میں ایک طاقتور لابی بھی قائم کی تا کہ ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ موازنہ قائم کرتے ہوئے قازقستان کو ایک خوشحال اور مستحکم ملک کے طور پر پیش کیا جا سکے۔نام نہاد جمہوری مغربی ممالک نے ایک پارٹی پر مبنی ایک ایسی آمریت کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کیے جو آزاد ٹریڈ یونینز پر جبر کرنے کے ساتھ ساتھ کٹھ پتلی ٹریڈ یونینز بھی قائم کرتی رہتی ہے تاکہ مالکان کا ساتھ دیتے ہوئے محنت کشوں کو دبایا جا سکے۔

مئی 2011ء میں مغربی قازقستان کے شہر زیناؤزن میں واقع کچھ بڑی کمپنیوں جیسا کہ Karazanbasmunay اور Ozenmunaiga میں کام کرنے والے مزدور وں کا صبر جواب دے گیا اور وہ مالکان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے جو کہ لمبے عرصے سے محنت کشوں کو کم اجرتوں اور غیر انسانی حالات میں کام کرنے پر مجبور کررہے تھے۔تیل کی صنعت سے وابستہ محنت کشوں نے ہڑتال کا اعلان کیا جس میں دوسری کمپنیوں کے مزدور بھی شامل ہو گئے۔سینکڑوں مزدوروں کی طرف سے ہڑتال جاری رکھنے کے باوجود مالکان نے ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مذاکرات سے انکار کر دیا۔

اجرتوں میں اضافے اور مزدوروں کے سماجی حالات میں بہتری کے تمام مطالبات کو ’’بلا جواز‘‘ قرار دیا گیا۔

محنت کشوں کی قیادت کو تشدد کا نشانا بنایا گیا اور Karazanbasmunay کی ایک آزاد یونین کی وکیل نتالیا سوکونوف کو 6سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ زیناؤزن میں ہڑتال کرنے والے کچھ مزدوروں کو قتل کر دیا گیا جبکہ ان کے بے شمار دوسرے ساتھیوں کو زدوکوب کیا گیا۔ اس کے بعد مزدوروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور وہ اپنے رشتہ داروں اور ساتھیوں کے ہمراہ شہر کے مرکزی چوک پر ’’آزادی‘‘ کے علامتی نام کے ساتھ جمع ہونے لگے۔

قازقستان کی تاریخ میں مزدوروں کے اس سب سے بڑے مظاہرے میں 5000افراد نے حصہ لیا۔حکام کو خطرہ لاحق ہو گیا کہ سماجی مطالبات کہیں سیاسی رنگ نہ پکڑ لیں چنانچہ میڈیا کو خاموش رہنے کا حکم دیا گیا۔

اپنے مطالبات کی خاطر بچوں اور بوڑھوں کے ہمراہ چوک پر آئے ہوئے محنت کشوں کو 7ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔خوراک ختم ہوتی جا رہی ہے، مزدوروں کے خاندانوں کی آمدنی بند ہے جبکہ بچے اب سکول جانے سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔

کچھ بین الاقوامی ٹریڈ یونینز نے مزدوروں کی صورتحال پر تشویش کا اظہارکرنے کے لئے حکام کو خط بھی لکھے ہیں جن میں ICEM اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف میٹل ورکرز شامل ہیں لیکن قازقستان کی حکومت انہیں غلط معلومات دیتے ہوئے دھوکہ دہی سے کام لے رہی ہے۔ موجودہ لمحات تک کمپنی کے ڈائریکٹر اور حکام ، مزدوروں کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکاری ہیں۔تاہم 15جنوری2012ء کو ہونے والے نام نہادپارلیمانی انتخابات کی وجہ سے حکومت نے کہا ہے کہ وہ مزدوروں کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہیں اور اجرتوں میں اضافہ وسماجی ضمانتیں دئے بغیر نوکری سے نکالے گئے ملازمین کو بحال کیا جا سکتا ہے۔

مزدوروں کو اپنی فتح پر پورا یقین ہے کیونکہ وہ حق پر ہیں

*اس وقت عالمی طور پر مزدوروں اور ٹریڈ یونینوں کی یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔

* کامریڈز! قازقستان کے مزدور فی الوقت تنہا ہیں اور انہیں آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔

خط لکھنے کا طریقہ کار:

ہم(تنظیم کا نام) قازقستان کے مزدوروں پر ہونے والے جبر کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں ۔

1۔تمام مزدوروں کو فوری بحال کیا جائے۔

2۔مزدوروں کی اجرتوں میں اضافہ کیا جائے۔

3۔کام کرنے کا ماحول انسان دوست بنایا جائے۔

4۔نتالیا سوکولووا (Karadzanbus کی آزاد ٹریڈ یونین کی وکیل) کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

پاکستان سے آئل اینڈ گیس ڈیولیپمنٹ کمپنی لمیٹیڈ کی سی بی اے یونین نے قازقستان کے محنت کشوں کے لیے اظہار یکجہتی کا خط بھیجا ہے اور ان کے مطالبات کی منظوری کا مطالبہ کیا ہے۔

خط کی تصویر رپورٹ کے ساتھ منسلک ہے۔

خط بھیجنے کا پتا۔

To the company: AO "National company KazMunayGaz" Kazakhstan, Astana 010000 fax: +7 (7172) 97 60 00, 97 60 01 e-mail: info@kmg.kz Office: (3172) 977429, 977617 PR: (3172) 977924, 977923

Translation: Chingaree.com