اٹلی میں ہڑتال ۔ لرزاٹھے سارے ایوان

Urdu translation of Italy – a million workers on the streets against austerity measures (June 29, 2010)

تحریر: فریڈ ویسٹن ۔ ترجمہ؛اسدپتافی

چنگاری ڈاٹ کام،06.07.2010۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وزیراعظم برلسکونی کی جانب سے سماجی اخراجات میں کی جانے والی بے تحاشا کٹوتیوں کے خلاف اٹلی کی مرکزی ٹریڈیونین کنفیڈریشن سی جی آئی ایل نے گذشتہ ہفتے چار گھنٹوں کی عام ہڑتال کا اعلان کیا ۔اس ہڑتال کی اپیل کو اٹلی کے محنت کشوں نے انتہائی شاندار رسپانس دیا اور دس لاکھ سے زائد محنت کش اٹلی کی سڑکوں پر نکل آئے ۔اس موقع پر جس قسم کا جوش جذبہ دیکھنے میں آیا وہ بہت ہی مثالی تھا خاص طورپر نیپلز شہر میں واقع ایف آئی اے ٹی کے مزدوروں نے انتہائی ولولہ انگیز انداز سے ریلی نکالی ۔جمعہ پچیس جون کو ہونے والی اس ہڑتال میں بالوگنامیں ایک لاکھ مزدور،میلان میں ستر ہزار ،روم میں چالیس ہزار سے زائد ،پیلرمو میں پچیس ہزار ،کاگیلیاری میں دس ہزار ، بیری میں بھی دس ہزار ، شمال مشرقی علاقے وینیٹو میں اسی ہزار مزدورسڑکوں پر نکل آئے اور مارچ کیا ۔ مجموعی طورپر دس لاکھ مزدوروں نے اس ملک گیرہڑتال میں حصہ لیا ۔ سی جی آئی ایل کی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سوسانہ کموسونے اپنے ایک انٹرویومیں کہا کہ سارے ملک میں دس لاکھ مزدوروں کا ہماری ہڑتال میں شریک ہونا غیر متوقع بھی تھا مگر غیر معمولی بھی۔کموسو نے حکمرانوں کو انتباہ کیا کہ ان کے مجوزہ نام نہاد ’’Austerity Plan‘‘(کٹوتیوں کا منصوبہ)میں محنت کش طبقے کیلئے کوئی بھی مستقبل نہیں ہے ۔ہڑتال میں شریک مزدوروں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اس مجوزہ منصوبے کو ختم کرے جس میں پبلک سیکٹرکی اجرتوں منجمد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ۔واضح رہے کہ برلسکونی نے اپنے منصوبے میں لوکل گورنمنٹ کی فنڈنگ میں بھی ڈریکولائی کٹوتیاں کرنے کا اعلان کیا ہے ۔جس کی وہاں کے محنت کش طبقے کی طرف سے شدید مخالفت کی جارہی ہے ۔ اس ہڑتال میں مزدوروں کی طرف سے جو دوسرے مطالبات سامنے لائے گئے وہ یہ ہیں ؛مالزمین کی برطرفیاں روکی جائیں۔جن ورکروں کی ملازمتیں ختم ہوچکی ہیں ،ان کی فلاح وبہبودکیلئے بینیفٹ کا نظام نافذ کیا جائے ۔تارکین وطن اور عارضی مزدوروں کے حقوق کو یقینی بنایاجائے ۔ہڑتالی مزدوروں نے لیبر قانون کے آرٹیکل آٹھارہ کے دفاع کا بھی اعلان کیا جسے برلسکونی حکومت ختم کرنے کے درپے ہو چکی ہے ۔ اٹلی میں اتنی بڑی تعدا میں مزدوروں کو مشتعل کرنے کا باعث چوبیس ارب یوروکی کٹوتیوں کا اعلان ہے ،جو حال ہی میں حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے ۔ اس اعلان میں حکومت کی جانب سے بجٹ میں حکومتی اداروں میں دس فیصد کٹوتی کا بھی کہاگیاہے ۔اس اعلان نے تو بہت سوں کوحیران کر کے رکھ دیاہے۔کیونکہ اس سے پہلے وزیر اعظم برلسکونی نے اعلان کیاتھا کہ اٹلی کی صورتحال وہ نہیں ہے جو کہ یونان کی ہو چکی ہے ۔ بظاہر اٹلی کی معیشت مضبوط اور نسبتاً بہتر بتائی جا رہی تھی ۔ بظاہر تو سطح پر کیفیت یہی تھی کہ سب اچھا ہے اور کوئی چنتا کی بات نہیں ہے ۔اٹلی کو جائیداد کے بلبلے کے پھٹنے سے اتنا زیادہ مسائل کا سامنا نہیں کرناپڑاتھا جیسا کہ سپین کے ساتھ ہوا۔اٹلی کا بینکنگ سیکٹر بہت ہی مربوط ومضبوط ہے ۔جس کی وجہ سے یہ دیگر ملکوں کی طرح مالیاتی بحران کا شکار نہیں ہوا۔اس کا حالیہ بجٹ خسارہ اس کے جی ڈی پی کے پانچ اعشاریہ تین فیصد کے برابرہے جو کہ یونان اور برطانیہ سے بھی کم ہے ۔لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ اس کی بنیادپر مطمئن ہواجائے۔ اٹلی کاقومی قرضہ اس کے جی ڈی پی کے سو فیصد کو پہنچاہواہے ۔اور یہ تصور کیا جارہاہے کہ یہ داؤ پر لگاہواہے ۔سچ تویہ ہے کہ یہ قرضہ یورپ میں سب سے زیادہ ہے ۔اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اٹلی کا قرضہ اس عالمی بحران سے پہلے بھی انتہاؤں کو پہنچاہواتھا ۔اور اٹلی کے سرمایہ دار کٹوتیاں کرنے کیلئے بہت ہی بیتاب اور بے چین تھے۔ بہت سے سنجیدہ بورژوا مبصرین اس بات کا گلہ کرتے چلے آرہے تھے کہ برلسکونی کی حکومت قرضے کا بوجھ کم کرنے کیلئے مناسب اقدامات نہیں کر رہی ہے ۔اب ’’حقیقت‘‘نے حکومت کو گریبان سے پکڑ لیا ہے اور عالمی وملکی سرمایہ داراب سنجیدگی سے ، اٹلی حکومت سے وہ کچھ کرانے جارہے ہیں جو ان کے مفادات کیلئے ضروری ہے ۔سرمایہ دار اور ان کے ماہرین برلسکونی کی شعلہ بیان تقریروں اور اعلانات سے کسی طور مطمئن نہیں ہورہے تھے ۔اور وہ یونان ،سپین اور پرتگال کی طرح اٹلی کو بھی یوروزون کے انتہائی خطرناک ممالک میں شمار کر رہے تھے۔اس کا نتیجہ بالآخرموجودہ کٹوتیوں کے پروگرام کی شکل میں سامنے آچکاہے۔ لیکن اٹلی کا محنت کش طبقہ بھی سرمایہ داروں کے اس کھلواڑ میں قربانی کا بکرا بننے کیلئے تیار نہیں ہے ۔کیونکہ یہ ان کا پیداکردہ نہیں ہے ۔انہوں نے اعلان کیا ہے کہ ’’ہم اس بجٹ کو سراسر نامنظور کرتے ہیں ۔یہ غلط ہے ؛یہ نامنصفانہ ہے ؛یہ ترقی کو روک دے گا ؛اس سے پیداوار کی بحالی نہیں ہو گی ‘‘۔یہ بات فلویو میمونی، ممبر نیشنل سیکرٹریٹ آف سی جی آئی ایل، نے نیپلز میں مظاہرہ کرنے والے مزدوروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔گگلیلمو ایپیفانی،جنرل سیکرٹری سی جی آئی ایل، نے پاڈوا میں مزدوروں کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ہمارا ملک اس وقت لڑکھڑارہاہے ،ہمارے محنت کش سخت مصیبتوں کی زد میں آئے ہوئے ہیں ۔بیروزگاری میں آئے روز اضافہ ہوتا چلا جارہاہے۔خاص طورپر صنعتی شعبہ اس کی زد میں آیاہواہے اور ہماری حکومت اس پر کوئی توجہ ہی نہیں دے رہی ہے ‘‘۔یہ الفاظ نہ صرف سی جی آئی ایل کے عہدیداروں کے شدید غم وغصے کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ مجموعی طور پر اٹلی کے محنت کش طبقے کے جذبات واحساسات کی ترجمانی بھی کرتے ہیں ۔ سی جی آئی ایل کی جانب سے اس ہڑتال اور اس میں اس قسم کی گفتگو ایک بہت بڑی اور نمایاں تبدیلی ہے کیونکہ ابھی کچھ ہی عرصہ پہلے اس کی قیادت ’’ڈائیلاگ‘‘ کے ذریعے معاملات کو سلجھانے کا عندیہ دیتی چلی آرہی تھی ۔سی جی آئی ایل کی مرکزی قیادت کی جانب سے اس مصالحانہ پوزیشن نے سی جی آئی ایل کے میٹل ورکروز شعبے ایف آئی او ایم کے ساتھ شدید اختلافات کو جنم دے دیاتھاجو اپنے حالات کے باعث ’’لیفٹسٹ ‘‘ہوتی چلی جارہی تھی ۔یہ حقیقت کہ سی جی آئی ایل نے اس ہڑتال کی کال اپنے تئیں ہی دی تھی اور اس سلسلے میں اس نے دوسری بڑی ٹر یڈ یونین یونین فیڈریشنوں سی ایس آئی ایل او ر یو آئی ایل سے کسی قسم کی مشاورت تک نہیں کی تھی، یہ اس دباؤ کی واضح عکاسی کرتی ہے جو اٹلی میں ٹریڈیونینوں اورفیڈریشنوں کی قیادت پر بڑھتاہی چلا جارہاہے ۔ اس کیفیت نے سی ایس آئی ایل پر بھی اثرات مرتب کئے ہیں اور وہ غم وغصے میں مبتلاہوچکی ہے۔اس کے جنرل سیکرٹری رفائل بونانی نے ایپیفانی کو کہا ہے کہ وہ اپنے بیمار بچے ایف آئی او ایم کو سنبھالے جو کہ سی جی آئی ایل کو بھی بیمار کرتی جارہی ہے ۔ سی ایس آئی ایل اور یو آئی ایل کی قیادتوں کو تشویش لاحق ہو گئی ہے کہ کہیں سی جی آئی ایل محنت کش طبقے کے اضطراب کو سیاسی اظہار دے کر ان کی چھٹی ہی نہ کرادے۔ جو کہ اس عالمی معاشی بحران کے نتیجے میں سخت مشکلات کی زد میں آچکے ہیں اورآتے چلے جارہے ہیں ۔ان دونوں کی قیادتیں حکمرانوں کے ساتھ دوستانہ اور مصالحانہ تعلقات قائم رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔اور بلاشبہ نیت تو سی جی آئی ایل کی قیادت کی بھی یہی ہے ۔لیکن اب معاملہ ان قیادتوں کی نیتوں سے کہیں دور جا چکاہے اور یہ خیراندیش تعلقات قائم رکھنا اب ممکن نہیں رہاکیونکہ عالمی معاشی بحران محنت کش طبقے کی گردن میں اپنے خونی دانت گاڑنے کے درپے ہو چکاہے۔ اور طبقای کشمکش کا شعور دن بدن جڑیں مضبوط کرتا چلا جارہا ہے ۔ اس ہڑتال کا عمل ایف آئی او ایم کے اندر سے شروع ہواجو کہ سی جی آئی ایل کی میٹل ورکرز یونین ہے۔کچھ عرصہ سے اس کی قیادت لیفٹ کی طرف اپنی رغبت کا اظہار کررہی تھی۔اور جس کی وجہ سے اس یونین کے اپنی فیڈریشن کی مرکزی قیادت کے ساتھ اختلافات بھی پیداہورہے تھے۔اور ایک مرحلے پرتویہ اتنا بڑھ گئے تھے کہ ان دونوں کے مابین علیحدگی کی بھی کیفیت پیداہوچکی تھی۔مالکان نے سرتوڑ کوشش کی کہ ایف آئی او ایم کو کسی نہ کسی طرح کھڈے لائن لگادیاجائے ۔لیکن پھر حقیقت یہ تھی کہ یہ یونین ہی درحقیقت اپنے مزدوروں کی حقیقی نمائندگی کر رہی تھی چنانچہ حقیقت نے اپنا اظہارکر کے بھی دکھادیااور یہ تو ابھی ابتدا ہوئی ہے۔ اٹلی کے مزدوروں کو دن بدن نچوڑا جارہاہے ۔اجرتیں کم سے کم تر ہوتی چلی جارہی ہیں ۔جبکہ اشیائے ضرورت ہیں کہ ان کی قیمتیں بساط و اوقات سے ہی باہر ہوتی جارہی ہیں۔اور اس قسم کی صورتحال کی اپنی حدود ہواکرتی ہیں ۔ابھی تو اٹلی کے محنت کش طبقے نے پہلی جھلک دکھائی ہے ۔ اٹلی کے علاقے پومیگیلانو میں،جو کہ نیپلز کے جنوب میں واقع ہے، ایف آئی اے ٹی کے محنت کشوں کی جانب سے ایک انتہائی پرجوش اور ولولہ انگیز جذبے کا اظہارکیا گیا ہے۔درحقیقت اس ہڑتال میں سب سے قابل ذکر اور قابل تحسین مظاہرہ بھی انہی کی طرف سے کیا گیا ،جب یہ لگ رہاتھا کہ ایف آئی او ایم کے ورکرزکچھ سست پڑرہے ہیں تو ایف آئی اے ایم کے ورکرز انتہائی جوش جذبے سے نعرے لگا کر ان کو حوصلہ دیتے رہے۔اس سے پتہ چلتاہے کہ اٹلی میں محنت کش طبقہ اپنی طبقاتی لڑائی لڑنے کیلئے شدیدجو ش وجذے سے سرشارہے۔ہر ایک مظاہرے میں اگر ہزاروں نہیں تو سینکڑوں بینرز ایسے تھے جو کہ پومیگیلانو کے اپنے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے تھے ۔ان بینرز کے ساتھ ساتھ ہی بہت سے ورکروں نے ایف آئی اے ٹی کے مزدوروں کی حمایت میں ٹی شرٹیں بھی پہنی ہوئی تھیں۔(اس معاملے پر کہ پومیگیلانومیں مزدوروں کے ساتھ کیا ہورہاہے ،ایک الگ رپورٹ اپنے قارئین کی خدمت میں جلد پیش کریں گے)۔اٹلی میں ایف آئی اے ٹی کے مزدورو ں کے ساتھ یکجہتی کیلئے ایک ملک گیر مہم بھی شروع کر دی گئی ہے ۔ جسے اس فیکٹری کیPRC(Partito della Rifondazione Comunista, Communist Party)برانچ نے منظم اور متحرک کیا ہواہے۔پی آر سی کے مارکسسٹ اور کچھ دیگر مقامی پارٹیوں کے سرگرم کارکنان اس مہم کو چلا رہے ہیں اور اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔ان میں اکثریت نوجوان کمیونسٹوں پر مشتمل ہے ۔یکم جولائی کو ایف آٗی او ایم کی پومیگیلانو تنظیم نے ایف آئی اے ٹی کے مزدوروں کی ایک ملک گیر اسمبلی بلانے کا اعلان کیا ہے ۔جو کہ اپنی ہئیت اور نوعیت میں ایک بڑا واقعہ ہوگا۔یہ ایک واضح اعلان اور اظہار ہے کہ اٹلی کا محنت کش طبقہ خود کو منظم بھی کررہاہے اور وہ اپنے اوپر ہونے والے حملوں کا جواب دینے کی تیاری بھی کر رہاہے۔اور ایک بار پھر یہ ساری ابتدا میٹل ورکرزکررہے ہیں جن کا پہلے بھی اٹلی کی تاریخ میں مثالی اورقائدانہ کردار رہاہے ۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ اٹلی میں یہ سب کچھ ہورہاہے ، اسی دوران ہی ہم پچھلے ہفتے فرانس کے اندر پنشن میں کٹوتیوں اور ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے خلاف بہت بڑی تحریک کو دیکھ رہے ہیں ۔اس کے خلاف ملک بھر میں دو سو کے قریب بڑی ریلیاں نکالی گئی ہیں ۔اور جن میں بیس لاکھ افرادنے حصہ لیا۔اور صرف فرانس ہی نہیں ۔ایسا ہی ہم سپین،یونان، پرتگال،ڈنمارک ،آئر لینڈاور دیگر یورپی ملکوں میں یورپی محنت کش طبقے کی بہت بڑی تحریکوں کو سامنے ہوتادیکھ رہے ہیں ۔ اب تک جان لیوا بحران ہڑتال کے جوش وجذبے کو کم سطح پر رکھے ہوئے تھا ۔کئی ملکوں میں ہڑتالوں کی شرح انتہائی کم ترین سطح پر پہنچی ہوئی تھی اور دو ہزار نو میں تو یہ سب سے کم تھی۔اب سارے یورپ کے اندرمحنت کش یہ باور کر چکے ہیں اور اس بات کو سمجھتے جارہے ہیں کہ یہ بحران کسی طور عارضی نہیں ہے جیسا کہ ان کو بتایا اورسمجھایاجارہاتھااب وہ یہ بخوبی جان چکے ہیں کہ ان کے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ لڑاجائے ۔