یونان 19-20اکتوبر: دھرتی دہلا دینے والی عام ہڑتال کے بعد۔آگے کیا ؟

Urdu tranlsation of Greece October 19-20: After earth-shattering general strike –what next? (20 October 2011).

آج (19اکتوبر) یونان میں 48 گھنٹے کی ہڑتال کا پہلا دن حیرت انگیز تھا،سرکاری اور خدماتِ عامہ کے محنت کشوں کے علاوہ پہلی مرتبہ نجی شعبے کے لاکھوں محنت کش ہڑتال میں شریک ہوئے۔ ہڑتال میں شامل کروڑوں افراد کا ساتھ دینے کے لیے ہزاروں چھوٹے تاجروں اور دکانداروں نے بھی یکجہتی میں شٹر بندکر رکھے تھے۔

یونان کی جدید تاریخ کی سب سے بڑی اس ہڑتال میں ایتھنز کی سڑکوں پر پانچ لاکھ مظاہرین موجود تھے۔ دیگر صوبوں میں ہزاروں افراد نے بے مثال مظاہرے اور ہڑتالیں کیں، تھیسالونیکی میں50,000، کریٹ میں پاٹراس اور ہیرا کلیون میں 20,000 سے زائد مظاہرین کے علاوہ اور بہت سے شہروں کی سڑکوں پر اتنے افراد باہر آئے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

یہ عام ہڑتال یونانی سماج کی تیز رفتاری کے ساتھ انقلابی کیفیت کی جانب سفر کو ظاہر کرتی ہے۔ محنت کش طبقہ ریاست اور معیشت کو مفلوج کر دینے کے بعد اپنی بے پناہ طاقت کو محسوس کر چکا ہے اور اس لڑائی کو آخر تک لڑنے اور ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔ ایک اور انتہائی اہم بات یہ ہے کہ درمیانہ طبقہ کھل کر محنت کش طبقے کی حمایت کر رہا ہے کیونکہ انہیں یہ احساس ہو چکا ہے کہ اس لڑائی کے لیے درکار قوت اور قیادت محنت کش ہی فراہم کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب کٹوتیوں پر پارلیمان کے ووٹ کے نتائج جو بھی ہوں حکمران طبقہ سیاسی طور پر بند گلی میں پھنس کر تذبذب کا شکار ہے۔اس حقیقت کا اندازہ پاسوک کے لیڈر پاپاندریو اور قدامت پرست نیو ڈیموکریسی کے لیڈر ساماراس کے مابین مذاکرات کی ناکامی سے لگایا جا سکتا ہے ۔ واضح دکھائی دے رہا ہے کہ محنت کشوں کی اس طوفانی عوامی تحریک نے ان سیاسی قائدین کواضطراب اور پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس بحران میں ’’تعاون‘‘ کا تاثر دینے کی بجائے اس لیڈروں کی ملاقات میں غالب عنصر ہزیمت اور اس بربادی کے لیے ایک دوسرے کو دوش دینے کی کوشش تھی۔

مظاہروں کی اس طاقتور لہر کو ایک فتح یاب انقلابی تحریک میں تبدیل کرنے کے لیے درکار ایک فیصلہ کن انقلابی قیادت کا فقدان ہے ۔بدقسمتی سے، ٹریڈ یونینوں اور بائیں بازو کی پارٹیوں کے لیڈر تحریک سے بہت پیچھے کھڑے، تذبذب کا شکار اور تحریک کی قیادت کے لیے درکار کردار سے بہت کمتر ہیں۔ وہ جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے ایک بھرپور، طویل ، سیاسی عام ہڑتال کو منظم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، حتیٰ کہ دھرتی دہلا دینے والی اس ہڑتال کے بعد بھی جس نے صورتحال کو یکسر تبدیل کر دیاہے اور عوام کے لڑائی لڑنے کے عزم کو ظاہر کیا ہے ، جبکہ ایک کے بعد دوسرے شعبے کے محنت کشوں نے سیاسی ہڑتالیں کی ہیں۔

سائیناسپسموس پارٹی(Synaspismos) اور سائیناسپسموس کے نوجوانو ں میں موجود او ر ’’مارکسسٹیکی فونی‘‘( Marxistiki Foni) اور ’’انقلاب‘‘پرچے کے گرد منظم ہم کامریڈز سمجھتے ہیں کہ اس شاندار 48گھنٹے کی عام ہڑتال کے بعد اگلا ضروری قدم آگے بڑھتے ہوئے ایک مکمل سیاسی عام ہڑتال کا ہے جسے ٹریڈ یونینیں منظم کریں، اس کے ساتھ ہی ہر کام کرنے کی جگہ پر ہڑتالی کمیٹیوں کا انتخاب اور دھرنوں، دفاعی دستوں، ہڑتالی فنڈ اور لنگر کا قیام ہیں۔ اس کے علاوہ ملک گیر مرکزی ہڑتالی کمیٹی کا انتخاب جس میں یونینوں، کانفیڈریشنوں، فیڈریشنوں، ہڑتالی کمیٹیوں اور ان اداروں کی بھی نمائندگی ہو جہاں ٹریڈ یونین موجود نہیں ہے۔

فوری مقصد اس حکومت اور اس کی پشت پناہی کرنے والے ٹرائیکا کا خاتمہ ہونا چاہیے، اور ا یک نئی حکومت کا انتخاب جو مزدور تحریک کے مطالبات پر عمل درآمد کرے، اوراس خونخوار قرضے کو ختم کرتے ہوئے ایک سوشلسٹ، جمہوری طریقے سے منصوبہ بند معیشت کو قائم کرے اور اس گلے سڑے سرمایہ دارانہ نظام کو ختم کرتے ہوئے سماج کی سوشلسٹ تبدیلی کا آغاز کرے جو یورپ اور ساری دنیا میں سوشلزم کی جانب ایک قدم ہوگا۔

مزدور تحریک کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لیے اس پلان اور سیاسی مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے، کے کے ای، SYRIZA( سائیناسپسموس کے انتخابی فرنٹ) اور جدوجہد میں شامل پاسکے کی عوامی قوتوں کو جو پاسوک کی قیادت کے خلاف ہیں ، مل کر ایک یونائٹیڈ فرنٹ تشکیل دینا چاہیے۔ فتح تک مشترکہ جدوجہد! مکمل سیاسی عام ہڑتال کے لیے! سوشلسٹ پروگرام والی بائیں بازو کی حکومت کے لیے!

Translation: Chingaree.com (Pakistan)