Pakistan: Bhutto's Legacy Today
Bhutto’s legacy is relevant today in Pakistani politics mainly because what the oppressed masses in general see to the left of the rightwing parties and obscurantist outfits is the PPP.
Bhutto’s legacy is relevant today in Pakistani politics mainly because what the oppressed masses in general see to the left of the rightwing parties and obscurantist outfits is the PPP.
The upheaval that led to the eventual breakup of Pakistan started not on the national question but on the basis of class struggle
نومبر1967ء کی دھندلی صبح پاکستان کے مختلف علاقوں سے تین سوکے قریب افراد ہر طرح کی مشکلات اور سماج کے جمود کا مقابلہ کرتے ہوئے سماجی و معاشی انصاف کی جدوجہد میں لاہور میں اکٹھے ہوئے۔ موسم خزاں کی فضا میں انقلاب کی مہک تھی۔ پارٹی کی تاسیسی دستاویزات غیر مبہم تھیں، ’’پارٹی کے پروگرام کا حتمی مقصد طبقات سے پاک معاشرے کا قیام ہے جو صرف سوشلزم کے ذریعے ہی ممکن ہے‘‘۔ لیکن پی پی پی کو عوامی قوت بنانے والے واقعات کا نکتہ آغاز راولپنڈی میں طلباء کی بغاوت سے ہوا جس نے ملکی تاریخ کے سب سے طاقتور انقلاب کا آغاز کیا۔ چھ نومبر 1968ء سے 25 مارچ 1969ء تک اقتدار عوام کے ہاتھ میں تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں یہی139دن اس ملک کے مجبور عوام کے ہیں۔ پہلی مرتبہ پاکستان کے پرولتاریہ کا نکتہ نظر نام نہاد ’جمہوری انقلاب‘ سے آگے بڑھ کر انقلابی سوشلزم اور سرمایہ داری اور جاگیر داری کے خاتمے تک بلند ہوا۔ جہاں بائیں بازو کی زیادہ تر جماعتیں جمہوریت کی جدوجہد کر رہی تھیں وہاں پیپلز پارٹی کا سوشلسٹ پروگرام اپنی تقدیر بدلنے کی خاطر تاریخ کے میدان میں آئے عوام کی امنگوں کے عین مطابق تھا۔ اس انقلابی تحریک سے نہ صرف اسلام آباد بلکہ اس سے کہیں دور اقتدارکے ایوان لرز اٹھے۔ اس وقت کے امریکی اور برطانوی سفارتی اہلکاروں کے ڈی کلاسی فائیڈ مراسلوں سے سامراج کو لاحق خوف کا بخوبی اندازہ لگایا جس سکتا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک پر زور عوامی طاقت اور روایت بننے کی بنیادہ وجہ بھی یہی ہے، جو ابھی تک قائم ہے اگرچہ اس کی حالت قابلِ رحم ہو چکی ہے۔