In yet another scandalous provocation, on 11 January the US has decided to designate Cuba as a “state sponsor of terrorism”. The statement, signed by Secretary of State Mike Pompeo, comes as the Trump administration has less than 10 days left in office. It has no basis in reality and is clearly motivated by cynical political calculations.
Last Tuesday, a wave of student protests erupted in Turkey's biggest city, Istanbul. Students from the Boğaziçi University protested against the new rector of the university and former wannabe parliamentary candidate for President Recep Tayyip Erdogan’s AKP-party, Melih Bulu, who was appointed to the university post on 2 January by Erdogan’s decree.
2021ء کا آغاز ایک دھماکے کے ساتھ ہوا۔ اگر امریکہ میں سرمایہ دارانہ بحران کی گہرائی کے بارے میں کوئی ابھی تک شکوک و شبہات کا شکارتھا تو حالیہ واقعات نے ان کا خاتمہ کر ڈالا ہے، اور یہ تو محض شروعات ہے۔ امریکی خانہ جنگی کے ہنگامہ خیز دنوں میں بھی امریکی پارلیمان پر اس طرح کا دھاوا کسی نے نہیں بولا تھا، جبکہ امریکی صدر اس کی حوصلہ افزائی کر رہا تھا! انسدادِ دہشت گردی کی ہنگامی صورت حال میں تمام اقدامات بروئے کار لائے گئے اور راہداریوں میں آنسو گیس پھینکے گئے، اطلاعات کے مطابق کم از کم ایک شخص گولی لگنے سے مارا گیا۔ سابقہ صدر جارج بش کے الفاظ میں یہ مناظر کسی تیسری دنیا کے ملک کا نقشہ پیش کر رہے تھے، نہ کہ عالمی سامراجیت کے گڑھ کا۔
بورس جانسن اپنے بریگزٹ معاہدے کا بڑی دھوم دھام سے اعلان کرتے ہوئے ایک خوشحال اور آزاد مستقبل کی نوید سنا رہا ہے۔ لیکن برطانوی سرمایہ داری پر تاریک بادل منڈلا رہے ہیں اور ایک ہولناک طوفان پنپ رہا ہے۔ اس غلیظ ٹوری حکومت کو ختم کرنا پڑے گا۔
کورونا ویکسین کی مختلف اقسام کے دھیرے دھیرے گردش میں آنے سے کروڑوں عوام کے لیے امید کی کرن جاگ اٹھی ہے، جنہوں نے وباء کی وجہ سے سال کا زیادہ تر حصّہ بظاہر نہ ختم ہونے والی عمر قید میں گزارا ہے۔ دوا ساز سرمایہ داروں کے لیے صحت جیسی بنیادی سہولیات (جس کی ترقی عوام کے پیسوں سے ممکن بنائی جاتی ہے) کسی کھلی تجوری سے کم نہیں، جس کو لوٹنے کا کوئی بھی موقع وہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ اس کے ساتھ ساتھ سامراجی قوتوں کی ذخیرہ اندوزی اور بڑی دوا ساز کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس کی وجہ سے دنیا کے غریب ترین حصوں میں ویکسین کی رسائی ممکن نہیں ہو پاتی۔