انقلابی نوجوانوں کی جدوجہد اور ریاستی بوکھلاہٹ

جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیے گئے پروگریسو یوتھ الائنس ملتان کے سرگرم رہنما راول اسد کی درخواست ضمانت کر رد کرتے ہوئے ملتان کی عدالت نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ آج کینٹ پولیس نے تاخیری حربے استعمال کرنے کے بعد بالآخر دوپہر 2 بجے کے بعد راول اسد کو عدالت میں پیش کیا اور 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ راول کا استقبال کرنے کے لیے بڑی تعداد میں پروگریسو یوتھ الائنس ملتان کے کارکنان، وکلا اور صحافی احاطۂ عدالت میں موجود تھے۔ راول کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا اپنے دلائل میں یہ واضح کیا کہ ایف آئی آر میں لگائے گئے تمام الزامات جھوٹ اور بے بنیاد ہیں۔ دن دیہاڑے پولیس کی جانب سے کیے گئے ایک قتل کے خلاف انصاف مانگنا کیسے جرم بن گیا۔ اسی کیس میں نامزد باقی تمام سیاسی کارکنا ن کو یہی عدالت ضمانت قبل از گرفتاری دے چکی ہے۔ مگر اس سب کے باوجود انصاف اور قانون کے تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے راول کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ عدالت کا یہ فیصلہ انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس سب’’قانونی‘‘ کاروائی کا مقصد انقلابی جدوجہد کرنے والے طالبعلم کو انتقام کا نشانہ بنانا ہے۔

[Source]

راول اسد، معاذ اور انس کو 11فروری کی شب پروفیسر ارمان لونی کے پولیس افسر کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کے خلاف ہونے والے ایک احتجاج میں شرکت کی پاداش میں ملتان پولیس نے گرفتارکیا تھا۔ ساتھ ہی پروگریسو یوتھ الائنس کے دفتر پر بھی چھاپہ مارا گیا اور لٹیروں کی طرح تمام سامان اور کمپیوٹربھی اٹھا کر چلتے بنے۔ پولیس کی مدعیت میں درج ہونے والے اس مقدمے میں راول اسد اور دیگر سیاسی کارکنان پر دیگر دفعات کے ساتھ ساتھ بغاوت اور غداری کی دفع بھی لگائی گئیں ہیں۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ ایک بہیمانہ قتل کے خلاف انصاف کا مطالبہ کرنا اس ملک میں بغاوت کے زمرے میںآتا ہے۔ اس مقدمے میں لگائی گئیں دفعات سراسر جھوٹی اور بے بنیاد ہیں اور ایک سرسری سی نگاہ اس کے پیچھے کار فرماعزائم کو عیاں کردیتی ہے۔ جس احتجاج کو بنیاد بنا کر یہ ایف آئی آر کاٹی گئی اور انقلابی کارکنان کی گرفتاریاں کی گئیں ایک انتہائی پرامن احتجاج تھا جس دوران امن عامہ میں کسی بھی قسم کا خلل نہیں ڈالا گیا۔ بلکہ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ارمان لونی کے قتل کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ارمان لونی کے قتل کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی مگر اس قتل کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو غدار قرار دے کر ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کر دیے گئے۔ یہ ہے اس آئین اور قانون کی اصل حقیقت جو حکمران طبقے اورریاستی اداروں کا عوام پر ظلم کرنے کا ایک اوزار ہے۔ اگر ایک قتل کے خلاف انصاف طلب کرنا بغاوت، ملک دشمنی اور غداری ہے تو پھر اس ملک کا ہر محنت کش اور نوجوان باغی اور غدار ہے اور ان کے خلاف بھی بغاوت اور غداری کے مقدمات چلائے جانے چاہئیں۔

اس مملکت خداداد میں انصاف اور حق کی بات کرنا جرم بن چکا ہے۔ راول اسد کا اصل جرم یہ ہے کہ وہ اس ملک کے نوجوانوں کے لیے مفت تعلیم اور تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کی بحالی کی جدوجہد کا حصہ ہے۔ راول کا جرم یہ ہے کہ وہ اس ریاست کی نجکاری کی مزدور دشمن پالیسی کے خلاف جدوجہد میں سرگرداں ہے۔ راول کا جرم یہ ہے کہ وہ ایک ادارے کے مزدوروں کی آواز دوسرے ادارے کے محنت کشوں تک لے کر جاتا ہے اور مزدوروں کے اتحاد کی بات کرتا ہے۔ راول کا جرم یہ ہے کہ وہ اپنے دیگر انقلابی ساتھیوں کے ساتھ مل کر جنوبی پنجاب کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں طلبہ کو منظم کررہا ہے تاکہ وہ اپنے حقوق کے دفاع کرسکیں۔ راول کا جرم یہ ہے کہ وہ پروگریسو یوتھ الائنس کا حصہ ہے جو کہ پورے ملک میں فیسوں میں اضافے، طلبہ یونین پر پابندی، سیکیورٹی کے نام پر بڑھتے جبر، جنسی ہراسانی اور دیگر جمہوری مطالبات کے گرد طلبہ اور نوجوانوں کو منظم کررہا ہے۔ اس سب سے بڑھ کر اس ریاست کی نظر میں راول اور اس کے ساتھیوں کا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ وہ طلبہ کی جدو جہد کو مزدوروں کی جدوجہد کے ساتھ جوڑنے کی جدوجہد کرتے ہیں اور جو انقلاب کا پیغام فیکٹریوں، ملوں، صنعتوں ، اسپتالوں اور کھیتوں کھلیانوں تک لے کر جاتے ہیں اور مزدوروں کو منظم کرتے ہیں۔ بھلا اس سے بڑا بھی کوئی جرم ہوسکتا ہے۔ اور یہی وہ اصل غداری اور ملک دشمنی ہے جس کا راول اسد مرتکب ہوا ہے۔

اس سرمایہ دارانہ ریاست میں قانون حکمران طبقے اور ریاستی اداروں کی لونڈی ہے۔ یہ ریاست، اس کا قانون اور ادارے عوام دشمنی پر مبنی ہیں۔ آئین اور قانون کی دھجیاں اڑانے اور اس کو اپنے پاؤں تلے روندنے والے سرمایہ دار، جاگیردار، سیاستدان اور ریاستی ادارے محب وطن ہیں مگر غربت، بھوک،ننگ، افلاس، نجکاری، بیروزگاری،مہنگی تعلیم کے خلاف بات کرنے والے غدار اور ملک دشمن ہیں۔ آئین کو پامال کرکے مارشل لاء لگانے والے محب وطن پر اسی آئین اور قانون کی بنیاد پر پرامن مظاہرے کرنے والے غدار ہیں۔ فیکٹریوں، ملوں اور اداروں میں مزدوروں کا استحصال کرنے والے اور ان کی ہڈیوں سے گودا نچوڑ کر منافعوں سے اپنی تجوریاں بھرنے والے محب وطن ہیں مگر اپنی اجرتوں میں چند سو روپے اضافے کی بات کرنے والے اور محنت کش ملک دشمن ہیں، اپنی خون پسینے سے کھیتوں کا سینہ چیر کا فصلیں اگانے والے غدار ہیں مگر مہنگی کھادیں بیچنے والے، اپنی جاگیروں پر غلامی کروانے والے جاگیر دار محب وطن ہیں۔آئی ایم ایف جیسے سامراجی اداروں کے ایما پر عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے بنے اداروں کی نجکاری کرنے والے حکمران محب وطن ہیں مگر ان اداروں کی نجکاری کے خلاف جدوجہد کرنے والے مزدور اور محنت کش غدار ہیں۔ اپنے بچوں کو یورپ اور امریکہ کی یونیورسٹیوں میں پڑھانے والے حکمران محب وطن ہیں مگر فیسوں میں اضافے کے خلاف جدوجہد کرنے والے غدار ہیں۔ دن دیہاڑے نہتے لوگوں اور بچوں کو سڑک پر بھون ڈالنے والے محب وطن ہیں پر مگر ریاستی جبر کے خلاف آوازاٹھانے والے غدار ہیں۔ قبضے اور سرکاری اراضی پر ہاؤسنگ کالونیاں بنا کر اربوں روپیہ لوٹنے والے محب وطن ہیں اور کسی سڑک پر ڈھابہ یا ریڑھی لگانے والاغدار اور نقص امن کا باعث ہے۔ عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈال کر سرمایہ داروں کو رعایتیں دینے والے محب وطن ہیں مگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے عوام غدار ہیں۔ عوام کے ٹیکس پیسوں سے اسلحہ خریدنے والے اور کمیشن کھانے والے محب وطن مگر غربت اور علاج نہ ملنے سے ہسپتالوں کی دہلیزوں پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر جانے والے غدار ہیں۔ علاج بیچنے والے محب وطن مگر اسپتالوں کی نجکاری کے خلاف جدوجہد کرنے والے ملازمین غدار ہیں۔ تعلیم کا کاروبار کرنے والے اور جعلی ڈگریاں دینے والے محب وطن ہیں مگر پیسے نہ ہونے کے باعث تعلیم سے محروم رہ جانے والے غدار ہیں۔ بیروزگاری سے تنگ آکر خودکشیاں کرنے والے نوجوان ملک دشمن اور غدار ہیں مگر اس ملک کے نااہل حکمران محب وطن ہیں۔ این جی اوز کے نام پر سامراج کی گماشتگی اور زخموں کا بیوپار کرنے والے محب وطن مگر نظریاتی اور انقلابی سیاست کرنے والے کارکن غدار ہیں۔ قصہ مختصر، اس نظام زر کے رکھوالے سرمایہ دار، جاگیر دار اور ریاستی ادارے محب وطن اور اس ملک کی بیس کروڑ محنت کش عوام اور نوجوان غدار اور ملک دشمن ہیں۔

راول کی گرفتاری اور غداری کے مقدمات انقلانی نوجوانوں کا رستہ نہیں روک سکتی۔ ان جھوٹے مقدمات میں انقلابی نوجوانوں کی گرفتاریاں ریاست کی بوکھلاہٹ کا اظہار ہیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس جہاں ایک طرف راول کی رہائی اور جھوٹے مقدمات کے خاتمے تک احتجاجی تحریک جاری رکھے گا وہیں ہم اس عزم کا بھی اعادہ کرتے ہیں کہ مارکسزم کے ان سچے نظریات کو نوجوانوں اور محنت کشوں کی وسیع تر پرتوں تک لے کر جائیں گے اور غربت، مہنگائی، لاعلاجی، نجکاری، ڈاؤن سائزنگ، قومی جبر اور صنفی جبر سمیت سرمایہ داری کی دین تمام غلاظتوں کے خلاف اٹھنے والی ہر تحریک کا حصہ بن کر حکمران طبقے کے تمام حملوں کے خلاف مزدوروں اور طلبہ کے شانہ بشانہ صف اول پر لڑتے ہوئے نا صرف ان کو منظم کریں گے بلکہ ان نوجوانوں کی سیاسی اور نظریاتی تربیت کرتے ہوئے مارکسزم کے نظریات پر استوار وہ انقلابی پارٹی بھی تعمیر کریں گے جو کہ مستقبل کی انقلابی تحریکوں کی قیادت جیت سکے اور اس دھرتی سے ہر طرح کے ظلم اور جبر کا خاتمہ کرتے ہوئے یہاں ایک سوشلسٹ سماج قائم کرے۔

رات بھر کا ہے مہماں اندھیرا

کس کے روکے رکا ہے سویرا