وینزویلا: انقلاب اور رد انقلاب کی نئی کشمکش

وینزویلا میں 8 دسمبر کو بلدیاتی الیکشن ہونے جارہے ہیں اور اس سے پہلے ہی وہاں افواہ سازی، ذخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری، اشیا کی قیمتوں میں بدترین اضافے اور معیشت کو سبوتاژکرنے کی کوششیں بھی اپنی انتہاکو پہنچ چکی ہیں۔ وینزویلاکے صدرماڈورونے اس سارے عمل کوحکومت کے خلاف ایک ’’سست رفتار بغاوت‘‘ (Slow Motion Coup) قراردیاہے۔ سرمایہ داروں اور سامراجیوں کے ایسے اقدامات کے نتیجے میں پچھلے کئی سالوں کے دوران افراط زر کی شرح 74 فیصد جبکہ اشیا کی قلت کی شرح22فیصد تک جا چکی ہے۔

پچھلے عرصے میں وینزویلا کی بولیوارین حکومت نے ایسے کئی اقدامات اٹھائے ہیں جن کی مدد سے اشیا کی قیمتوں کو جانچا جا سکے کہ وہ کس سطح پر بیچی جارہی ہیں۔ کاروبار کرنے والوں سے کہا جارہاہے کہ وہ مناسب نرخوں پر اشیا کی فروخت کو یقینی بنائیں۔ اس حکومتی مہم کے دوران حکومتی حکام کو پتہ چلا کہ کئی اشیا کو تو1000 فیصد بلکہ اس سے بھی زائد قیمتوں پر بیچا جا رہاہے۔ کاروباری حضرات حکومت سے ملنے والے سستے ڈالروں سے غیر ملکی اشیا منگوا کر انہیں بلیک مارکیٹ میں زیادہ شرح تبادلہ پر مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔ حکومت اسے ڈکیتی قرار دے رہی ہے جو کہ یہ کاروباری لوگ، صارفین یعنی عوام کے ساتھ کرتے چلے آرہے ہیں۔

اس نوعیت کی ذخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری کے خلاف بولیوارین حکومت کی کاروائی کے دوران ایسے بے شمار گودام سامنے آئے ہیں جو کہ اشیا کے نہ ختم ہونے والے ذخیروں سے بھرے پڑے ہیں۔ ان میں خوراک سے لے کر الیکٹرانک اشیا شامل ہیں اور یہ سب وہ اجناس ہیں جو کہ دکانوں پر موجود یا دستیاب نہیں تھیں۔ ان اشیا کو حکومتی تصرف میں لے کر انہیں مناسب قیمتوں پر فراہم کرنے کا اہتمام کیاجارہا ہے۔ ان اقدامات کے دوران بیشتر ذخیرہ اندوزوں کو حراست میں لے لیاگیا اور ان کے خلاف قانونی کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔ وینزویلا کے عوام نے حکومت کے ایسے اقدام کا انتہائی جوش وجذبے کے ساتھ خیر مقدم کیاکیونکہ ان کی وجہ سے عوام کو ضرورت کی اشیا جائز اور مناسب قیمتوں پر ملنی شروع ہو گئی ہیں۔

  صدر ماڈورو نے اسمبلی سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے کچھ اختیارات تفویض کئے جائیں جن کو بروئے کار لاتے ہوئے وہ عوام کا خون چوسنے والے کاروباری اور سرمایہ دار طبقے کی جانب سے مسلط ’’معاشی جنگ‘‘ کا مقابلہ اور تدارک کر سکے۔ قومی اسمبلی نے اس قانون کی منظوری دے دی ہے۔ قانون کی منظوری کے بعد صدر ماڈورو نے کہا کہ اس قانون کو ’’سوشلزم کی طرف پیش رفت کے ایک اقدام ‘‘ کے طور پر استعمال میں لایا جائے گا۔

معاشی سبوتاژ اور افراتفری کا یہ سلسلہ کوئی ایک سال پہلے شروع کیا گیا تھاجب شاویز کو بیماری نے گھیر لیاتھااور جب نئے صدر کے الیکشن کا مرحلہ سامنے آیاتھا۔ شاویز کی موت کے بعد اس کام کو اور بھی تیز کردیاگیا۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں الیکشن میں شکست کے بعد اپوزیشن نے وینزویلا میں عدم استحکام اور بے چینی کو شدت سے فروغ دینا شروع کر دیاتھا۔ اس مہم کے دوران بولیوارین انقلاب کے کئی سرگرم کارکنوں کو قتل بھی کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ مفت علاج کے مراکز کو تباہ کیا جانے لگا۔ الیکشن کے نتائج کو نہ مانتے ہوئے اپوزیشن نے اشتعال پھیلاکر بولیویرین انقلاب کو کچلنے کی کوشش شروع کر دی۔

اب اپوزیشن کے مرکزی صدارتی امیدوارہنرک کیپرالس کھلے عام باؤلے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اعلان کررہا ہے کہ ’’ہم نے تمہیں نہیں چھوڑنا، 8 دسمبر کے الیکشن کے بعدہم تمہیں اور تمہاری حکومت کو ختم کر دیں گے۔ ‘‘بولیوارین انقلاب کے خلاف اس قسم کے اقدامات یا اعلانات جب بھی سامنے آتے ہیں تو امریکہ بہادر ہاں میں ہاں ضرور ملاتا ہے۔

سنوڈن کی طرف سے منظر عام پرآنے والی دستاویزات میں سامنے آنے والی یہ بات نیویارک ٹائمز میں بھی شائع ہوچکی ہے کہ بولیوارین انقلاب سے پیداہونے والے اثرات کے نتیجے میں امریکہ نے اپنے ’’ٹاپ 6‘‘ جاسوسی اہداف میں وینزویلا کو شامل کیاہواہے۔ معروف محقق صحافی ایوا گولنگر نے بھی وہ دستاویزات شائع کر دی ہیں کہ جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کس طرح امریکہ اورکولمبیا مشترکہ طور پر وینزویلا کی اپوزیشن کی پشت پناہی کررہے ہیں۔

وینزویلا کے بولیویرین انقلاب کے ساتھ یکجہتی کیلئے تشکیل دی جانے والی عالمگیر مہم’’ہینڈز آف وینزویلا‘‘ (Hands Off Venezuela) دنیا بھر کی مزدوروں اور نوجوانوں کی تنظیموں، سرگرم سیاسی کارکنوں اور ترقی پسند عوام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس سازش پر اپنی توجہ اور نظر مرکوز رکھیں۔ یہ سب وینزویلا کے عوام کے جمہوری حقوق اور شعورپر ڈاکہ مارنے کی کوششیں ہیں۔ یہ سب سازشیں اقلیت کی حامل مفاد پرست اشرافیہ سامراج کی پشت پناہی سے کر رہی ہے۔

  وینزویلا کے عوام کوایک بار پھر سامراجی ہتھکنڈوں کی لپیٹ میں لائے جانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ 8 دسمبر کو وینزویلا میں ہونے والے میونسپل الیکشن کسی طور بھی معمول کی اہمیت کے حامل نہیں ہیں۔ یہ واضح طورپر انقلاب اور انقلاب سے جڑے ہوئے عوام کا رد انقلاب اور اس سے وابستہ اشرافیہ کے مابین مقابلہ ہے۔ ہم اس وقت ایک بار پھر خون چوسنے والی اشرافیہ کے خلاف بولیوارین عوام اور صدر ماڈوروکی ہر جدوجہدمیں ا ن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ہم وینزویلا کے محنت کش عوام اور انقلاب کے خلاف شروع کی جانے والی معاشی جنگ میں عوام اور حکومت کے ہر قدم کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ ہم خبرداربھی ہیں اور تیار بھی ہیں۔ اشرافیہ کی انقلاب کے خلاف ہرسازش ہر کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔

وینزویلا کے عوام کے ساتھ یکجہتی!

معاشی جنگ نا منظور!

وینزویلا کے عوام کے جمہوری حقوق کا احترام کیا جائے!

وینزویلا کا انقلاب زندہ باد!

Translation