وینزویلا: انقلاب اور انتخابات
گزشتہ اتوار کو وینز ویلا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں 1.6 فیصد کے قلیل فرق سے نکولس ماڈورو کی فتح کے بعد سے انقلابِ وینزویلا کو لاحق خطرات کھل کر سامنے آ چکے ہیں۔ یہ انقلابی عمل اپریل 2002ء تب شروع ہوا جب امریکی سامراج کی پشت پناہی سے فوجی اشرافیہ کے ایک دھڑے نے صدر ہوگو شاویز کا تختہ الٹنے کی کوشش کی۔ اس کُو (Coup) کے جواب میں وینزویلا کے محنت کشوں، نوجوانوں، فوج کے سپاہیوں اور نوجوان افسروں نے بغاوت کر دی، اپنے محبوب لیڈر کی مدد کو عوام لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے۔ عوامی تحریک کے شدید دباؤ اور اس کے قابو سے باہر ہوجانے کے خوف سے امریکی سامراج اور وینزویلا میں اس کے آلہ کاروں کو پسپائی اختیار کرنی پڑی اور فوجی بغاوت کے 48گھنٹے بعد ہی ہوگو شاویز بطور صدر بحال ہو گئے۔ مارچ 2013ء میں کینسر سے شاویز کی موت کے بعد ہونے والے ان صدارتی انتخابات میں شاویز کے نامز کردہ جانشین ماڈورو کامیاب ہوئے ہیں لیکن دائیں بازو کی حزب اختلاف کے امیدوا ر اور وینزویلا کی اشرافیہ کے چہیتے اینریک کاپریلس نے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اگرچہ ماڈورو نے اپوزیشن کی جانب سے انتخابی نتائج کا آڈٹ کروانے کے مطالبے کو تسلیم کیا ہے لیکن ایک بار پھر سامراج کی ایماء پر حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اپوزیشن کے غنڈے ملک بھر میں جلاؤ گھیراؤ کر رہے ہیں۔