ویڈیو: بالشویک انقلاب کی میراث
بالشویک انقلاب کی 96ویں سالگرہ کے موقع پر کامریڈ لال خان حیدر آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بالشویک انقلاب کی حاصلات اور سوویت یونین کی زوال پزیری کی وجوہات پر روشنی ڈال رہے ہیں۔
بالشویک انقلاب کی 96ویں سالگرہ کے موقع پر کامریڈ لال خان حیدر آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بالشویک انقلاب کی حاصلات اور سوویت یونین کی زوال پزیری کی وجوہات پر روشنی ڈال رہے ہیں۔
صدیوں سے حکمران روس کے ظالم اور جابر بادشاہوں کی سرزمین پر جنہیں زار کہا جاتا تھا اکتوبر 1917ء کا انقلاب انسانی تاریخ کا سب سے اہم واقعہ تھا۔ پہلی دفعہ محنت کش، محروم اور صدیوں سے ظلم اور استحصال کا شکار اکثریت نے براہ راست اقتدار پر قبضہ کیا اور ایک مزدور ریاست تشکیل دی۔ عوام کے لیے روٹی، کپڑا، مکان، علاج اور تعلیم سمیت تمام بنیادی ضروریات کا مسئلہ حل ہوا اورانسان تسخیر کائنات کی راہ پر گامزن ہوا جس میں پہلی دفعہ کوئی شخص اس کرہ ارض کی حدود سے باہر نکل کر خلا میں داخل ہوا۔
ڈرون حملے ہوں یا ملالہ کی کتاب کا ’’معمہ‘‘، میڈیا پر ہونے والی ہر بحث و تکرار کو موجودہ نظام کی حدود و قیود تک محدود کر دیا جاتا ہے۔ آزاد خیال اور قدامت پرست، دونوں طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے دانشوروں اور تجزیہ نگاروں کی عقل اور دانش سرمایہ داری کی اخلاقیات، سیاسیات اور معاشیات سے آگے دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ اسلامی پارٹیاں اور دایاں بازو اس سماجی جمود کے عہد میں معاشرے پر چھائی ظاہری رجعت کے بلبوطے پر جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ مذہبی اور دائیں بازو کے یہ دانشور امریکی سامراج کے جبر و استحصال کے خلاف پائی جانے والی عوامی نفرت کو بنیاد پرستی کے راستوں پر ڈال کر سماج کو ماضی بعید کے اندھیروں میں غرق کر دینا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران، سیاسی انتشار اور سماجی خلفشار نے عوام کی نفسیات کو شل کر کے سیاسی بے حسی کی کیفیت کو جنم دیا ہے۔ لیکن ان اذیت ناک حالات میں بھی عام آدمی کے لئے رجعتی سیاست دانوں کے دلائل میں کوئی کشش موجود نہیں ہے۔ ’’غیر سول‘‘ سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے یہ کروڑوں ’’جاہل‘‘ انسان اتنا ضرور جانتے ہیں کہ ماضی کے تعصبات اور مذہبی بنیاد پرستی میں ان کے مسائل کا کوئی حل موجود نہیں ہے۔ چنانچہ سماج کی بھاری اکثریت رجعتی ملاؤں اور مذہبی رہنماؤں سے نہ تو متاثر ہے اور نہ ہی ان کی سیاسی حمایت کرتی ہے۔ دوسری طرف وہ لبرل اور سیکولر حضرات ہیں جنہیں کسی انقلابی تبدیلی کا کوئی ادراک نہیں، اگر کبھی تھا تو یہ لوگ اس سے منحرف ہوچکے ہیں۔ یہ لبرل دانشور جب ’’میڈیا مناظروں‘‘ امریکی سامراج کے بارے میں معذرت خواہانہ رویہ اپناتے ہیں تو مذہبی عناصر بغیر کسی منطقی دلیل کے بھی اپنے آپ کو سرخرو سمجھتے ہیں۔