پی آئی اے کے محنت کشوں کی زبردست ہڑتال اور شاندار فتح

Urdu translation of Pakistan: Strike at Pakistan International Airlines (February 11, 2011)

تحریر: ورپورٹ ، کامریڈ چنگیز

چنگاری ڈاٹ کام،15.02.2011

عالمی سرمایہ داری نظام کے بحران اور حکومت وقت کی پالیسیوں کے نتیجے میں ہونیوالی معاشی تباہی عوامی غم و غصے کا موجب بن رہی ہے۔ اور دنیا کے دوسرے خطوں کی طرح پاکستان کے محنت کش طبقے میں ان معاشی وحشتوں کے خلاف ایک نئی اٹھان دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جو کہ کے ای ایس سی کے محنت کشوں کی جدوجہد اور فتح کی صورت میں اور پی آئی اے کے محنت کشوں کی ہڑتال کی صورت میں محسوس کی جا سکتی ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ایک سرکاری ادارہ ہے جس کی چوبیس اندرون ممالک، انتالیس بین الاقوامی پروازیں ، ایشیاء، یورپ اور شمالی امریکہ سمیت پچیس ممالک میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ سب سے پہلے یہOrient Airways کے طور پر انیس سو چھالیس میں قائم ہوئی۔ اب تک اس میں بائیس ہزار ملازمین کام کرتے ہیں۔ اور یہ ادارہ پاکستان کی معیشت میں ایک کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ پی آئی اے جو ایک منافع بخش ادارہ تھا اور اب اس کے اوپر کرپٹ مراعات یافتہ انتظامیہ کی کرپشن کی وجہ سے اس کو خسارے کا سامنا ہے۔ پی آئی اے انتظامیہ میں بیشتر لوگوں کو حکومت میں موجود افراد کے ذاتی دوست ہونے کا شرف حاصل ہے۔ پی آئی اے ان اداروں میں ہے جن کو نجکاری کیلئے پیش کیا گیا مگر ورکرز کے رد عمل کے ڈر سے ابھی تک حکومت اس کی نیلامی کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔ گزشتہ عرصہ میں پی آئی اے کے مزدوروں نے کئی لڑائیاں لڑی ہیں۔

نومبر دو ہزار سات میں آٹھارہ سو انجینئرز نے تنخواہوں میں اضافہ کیلئے ہڑتال کر دی تھی اور پھر اپریل دو ہزار نو اور اگست دو ہزار دس میں پاکستان ایئر لائن پائلٹ ایسوسی ایشن کی کال پر ہڑتال کی گئی۔ دو ہزار گیارہ کے آغاز میں پی آئی اے کی انتظامیہ نے ترک ایئرلائنزکے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے جس کے مطابق اہم مغربی ممالک کو جانیوالے کئی بین الاقوامی روٹس ترک ایئرلائنز کو دے دیئے گئے۔ پی آئی اے کے ملازمین اچھی طرح جانتے تھے کہ اس سے ہزاروں ملازمین کو برطرف کر دیا جائیگا۔ تمام یونینز اور ایسوسی ایشنز نے فوری طور پر اس معاہدے سے انکار کر دیا۔ اس مخالفت کی پاداش میں پانچ پائلٹس کو کام کرنے سے روک دیا گیا اور تحریک کو زائل کرنے کیلئے سترملازمین کو چھٹی پر بھیج دیا گیا۔

اس تمام تر صورتحال کو بھانپتے ہوئے پیپلز یونٹی نے تمام یونینز اور ایسوسی ایشنز کی ایک ہنگامی میٹنگ بلائی جس میں ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کرتے ہوئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دی گئی جس کا سربراہ کیپٹن سہیل بلوچ کو بنایا گیا۔ اور سات فروری کو پیپلز یونٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ تمام قومی اور بین الاقوامی پروازیں روک دی گئیں۔ اسلام آباد میں پہلے ورکرز ایئرپورٹ کے اندر احتجاج کر تے رہے اور پھر انتظامیہ ، رینجرز اور اے ایس ایف کے ذریعے تمام گیٹ بند کر دیئے گئے اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی پیپلز یونٹی کے صدر ہدایت اللہ خان ، جنرل سیکرٹری سہیل ممتاز،شعیب خان سینئر نائب صدر اور شمیم اکمل نے ایئرپورٹ کے مین گیٹ کے باہر احتجاج شروع کر دیا۔ تمام تر حکومتی دباؤ کے باوجود ہدایت اللہ خان، کیپٹن طارق چوہدری، سہیل مختار، شعیب خان اور شمیم اکمل ورکرز کے حوصلوں کو بلند کرتے رہے۔ پی ٹی یو ڈی سی کے کامریڈ چنگیز نے سب سے پہلے پی آئی کے محنت کشوں کے پاس پہنچ کر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

اس تحریک سے مختلف طلباء تنظیموں جن میں جے کے این ایس ایف اور ٹریڈ یونین کے مندوب وقفہ وقفہ سے اظہار یکجہتی کرتے رہے۔ محمد یونس قریشی چیف آرگنائزر(نوپ) ممبر پوسٹل ایکشن کمیٹی، جے کے این ایس ایف کے چیف آرگنائزر کامریڈ ساجد کاشر، بی این ٹی کے کامریڈ افتخار اسلم ، کامریڈ رانا عابد نذیر ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری پی ایل ایف پنڈی ڈویژن، کامریڈ آصف رشید ، راجہ عمران ایڈیشنل جنرل سیکرٹری ریلوے لیبر یونین راولپنڈی، پاکستان ورکرز فیڈریشن کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری محمد اکرم بندہ، آل پاکستان آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے صدر اسلم نیازی، کامریڈ سجاد حسین ملک ایڈووکیٹ، کامریڈ ارمان اشرف جنرل سیکرٹری جے کے این ایس ایف پنڈی ڈویژن، ملک فتح محمد چیئرمین راولپنڈی زون واپڈا ہائیڈرو یونین، سکندر خان چیئرمین ریونیو آفس پنڈی کینٹ ہائیڈرو یونین نے شرکت کی اور پی آئی اے کے ورکرز کے مطالبات کی حمایت کرتے رہے۔

حکومت کی طرف سے ہڑتال کو توڑنے کے لیے ایک مزدور دشمن کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں وفاقی وزیر خورشید شاہ اور پیپلز لیبر بیورو کے چوہدری منظور شامل تھے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مذاکرات میں اپنے تمام مطالبات منوانے پر زور دیا اور یہ مذاکرات ناکام ہوئے۔

حکومت نے جب پی آئی اے ورکرز پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی اور دھمکیاں دیں تو آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے اسلم نیازی نے کہا کہ بارہ تاریخ تک اگر مطالبات نہ مانے گئے تو آئل کی سپلائی روک دی جائیگی، ریلوے لیبر یونین کے راجہ عمران نے ٹرین روک دینے کی یقین دہانی کروائی، پی ٹی یو ڈی سی نے پاکستان بھر اور بین الاقوامی طور پر تحریک چلانے کا اعلان کیا۔ پی ڈبلیو ڈی، ہائیڈرو یونین واپڈا، پوسٹل ایکشن کمیٹی نے بھی مکمل ہڑتال کا اعلان کر دیا ۔ یہ وہ طبقاتی جڑت تھی جس نے حکومت کو مجبور کیا کہ وہ پی آئی اے کے ورکرز کے مطالبات ماننے پڑے۔

۔ ۔ ۔۔ ایم ڈی کیپٹن اعجاز ہارون کو استعفیٰ دینا پڑا۔

۔ ۔ ۔ ۔ ترک ایئرلائن سے معاہدہ منسوخ کرنا پڑا۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ برطرف ملازمین کی بحالی اور جھوٹے مقدمات ختم

کرنے پڑے۔

یہ مطالبات منوانے کے موقع پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سربراہ سہیل بلوچ اور ہدایت اللہ خان نے تمام ورکروں کو مبارکباد دی اور تحریک سے اظہار یکجہتی کرنیپر تمام ٹریڈ یونینز کا شکریہ ادا کیا۔ سہیل بلوچ نے کہا کہ پی آئی اے کے ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کروانا ہماری اب اولین ترجیح ہو گی۔ اس موقع پر پی ٹی یو ڈی سی کا لیفلٹ سٹیج سے پڑھ کر سنایا گیا اور تمام ورکرز نے اس کی حمایت کی۔ پی ٹی یو ڈی سی کے کامریڈز کراچی ، ملتان اور دوسرے ائیر پورٹ پر بھی احتجاجیملازمین کے ساتھ ان کی جدوجہد میں شریک رہے۔

Translation: Chingaree.com