کو کا کولا فیکٹری کے محنت کشوں پر انتظامیہ کے مظالم

Urdu translation of Pakistan: Management attacks workers at Coca Cola Rahim Yar Khan (June 13, 2011)

تحریر: نعیم مہاندرہ .۔ رحیم یار خاں

چنگاری ڈاٹ کام 07.06.2011

مشروب سازی کی صنعت میں کو کا کولا دنیاکی سب سے بڑی معروف اور اولین اجارہ داری ہے جس کا کاروبارکرہ ارض کے تمام خطوں اور سماجوں میں پھیلا ہوا ہے ۔پاکستان سمیت دنیا کے تمام ملکوں میں کو کاکولا کے سینکڑوں کارخانے دن رات مسلسل پیدا وار جاری رکھے ہوے ہیں ۔کو کا کولا کا سالانہ منافع پاکستان جیسے پسماندہ ممالک کی کل سالانہ قومی آمدن سے زیادہ ہے ۔

پاکستان کے سات بڑے شہروں رحیمیارخاں ،ملتان ،فیصل آباد ،لاہور،گوجرانوالہ ،اور اسلام آباد میں موجود کارخانوں میں ہزاروں مزدور چوبیس گھنٹے مصروف کا رہیں انہی محنت کشوں کی شبانہ روز محنت کی بدولت کوکاکولا کی عالمی اجارہ داری کو پاکستان سے سالانہ اربوں روپے حاصل ہوتے ہیں ۔گزشتہ کئی دہائیوں سے کوکاکولا نے پاکستان سے اربوں ڈالرکا سرمایہ لوٹ کھسوٹ کے ذریعے حاصل کیا ہے جو درحقیقت یہاں کے محنت کشوں کی لوٹی ہوئی محنت ہے ۔اس طرح کی عالمی سامراجی اجارہ داریوں کی بد ترین لوٹ کھسوٹ سے پاکستان جیسے پسماندہ ممالک کے عوام کو شدید ترین پسماندگی ،غربت ،بے روز گاری ،اور دہشت گردی جیسے سنجیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔انہی مسائل کی وجہ سے ان پسماندہ ممالک کے سیاسی ،سماجی ،معاشی،اورثقافتی ڈھانچے عملاًتباہ و برباد ہوچکے ہیں ،یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ ایک طرف انہی سامراجی عالمی اجارہ داریوں کے بے نظیر استحصال کی وجہ سے دنیا کے پسماندہ ممالک کے عوام کا معاشی ،سماجی اور ثقافتی معیار تیزی سے زوال کا شکار ہو رہا ہے تو دوسری طرف کوکاکولا کے صرف پاکستان میں ثقافت کے فروغ کے منصوبے کے نام پر اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں اس نام نہاد ثقافت کے فروغ کا منصوبہ دراصل کوکا کولا کی اپنی پیداوار کی فروخت کو بہتر اور تیز بنانے کی اشتہاری مہم کے سوا کچھ نہیں ہے ،جس کا حقیقی مقصد کوکاکولا کے محنت کشوں کے بد ترین حالات کار سے توجہ ہٹانااور زیادہ سے زیادہ منافع کے حصول کی ہوس ہے ۔پاکستان میں موجود تمام اجارہ داریوں کی طرح کوکاکولا میں محنت کشوں کے خلاف جبر ،استحصال اور انتقامی کاروائیاں جاری ہیں ۔ نام نہاد ’’آزاد میڈیا‘‘، ’’آزاد عدلیہ‘‘ اور سیاسی جماعتیں اس اجارہ داری کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا سکتیں۔ کسی اخبار یا ٹی وی چینل پران مظالم کی خبر نہیں آ سکتی۔

درحقیقت یہ میڈیا، عدالتیں اور یہاں کا حکمران طبقہ ان اجارہ داریوں کا غلام ہے ۔ اسی لیے وہ اپنی فیکٹریوں میں موجود محنت کشوں پر ہر قسم کا ظلم ڈھاتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجوداپنے حقوق کے حصول کے لیے اور اس جبر ،استحصال ،اور انتقامی کاروائیوں کے خلاف کوکاکولا کے مزدورں نے شاندار جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے ۔

پاکستان میں 2000ء سے قبل کوکاکولا کمپنی مقامی سرمایہ داروں کے اشتراک سے کاروبار چلا رہے تھی اوراس عرصہ میں ہونے والے مزدورں کے استحصال کو مقامی سرمایہ دار کے کھاتہ میں ڈال دیا جاتا تھا ،اور کہا جاتا تھا کہ کوکاکولا گلوبل مینجمنٹ بہت شریف ،شفیق اور مہذب ہے مگر مقامی سرمایہ دار بدمعاش ہیں جو گلوبل مینجمنٹ کو اعتماد میں لیے بغیر کوکاکولا کے مزدورں کا اسٹحصال ااور انتقامی کاروائیاں کر رہے ہیں مگر 2000 ء میں پاکستان کی تمام فیکٹریاں اور کاروبار گلوبل مینجمنٹ نے سنبھال لیا جس سے مزدورں پر ظلم اور جبر کا نیا بازار گرم ہوا ،محنت کشوں کو ان کی مراعات اور حقوق سے محروم رکھنے اور ان کو تقسیم کرنے کی غرض سے ان کو مختلف کٹییگری میں تقسیم کردیا گیا،2007ء میں ترک کمپنی C.C.I نے کاروبار سنبھالا مگر ورکروں پر ظلم وجبر اور استحصال میں مزید اضافہ ہوتا چلا گیا ۔

محنت کشوں کی تقسیم :

-1مینجمنٹ ورکرز:

ورکروں کی نام نہاد تقسیم کر کے M1 تاM5 تک کے اس کیٹگری میں ورکرز کو مینجمنٹ کا نام دے کر یونین سازی اور دیگر مراعات سے محروم کر دیا گیا حالانکہ یہ حقیقتاًورکرز ہیں ۔

NM-2 ورکرز : NM جو فیکٹری کے مستقل ورکرز ہیں اور رحیم یارخاں میں میں ان کی تعداد ستر ہے گزشتہ گیارہ سال سے اس کیٹگری میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ۔

-3کنٹریکٹ ورکرز:

(۱)مستقل نوعیت کی ملازمتیں : اس کیٹگری میں 300 مسقل نوعیت کے ملازمین ہیں جن کو مستقل کرنے کی بجاے کنٹریکٹ کے ذریعے بھرتی کیا گیا ہے اور ان کو ان کی پینشن ،یونین سازی ،حقوق اور دیگر مراعات سے محروم رکھا گیا۔ان ورکرز کی تنخواہ پاکستانی قانون کے تحت کم از کم تنخواہ 7000 سے کم دی جارہی ہے ۔

(۱۱)ڈیلی ویجز ورکرز: ورکرز کی بڑی تعداد کو عارضی نوعیت کی ملازمت کے لیے روزانہ کی بنیاد پر بھرتی کیا جاتاہے ،جن کونوکری کا کوئی تحفظ نہیں ہے ۔

مزدورں کی جدوجہد اور انتظامیہ کی انتقامی کاروائیاں : گزشتہ کئی برسوں سے M1 تاM5 کیٹگری کے ورکروں نے مطالبہ رکھا ہوا ہے کہ ان کو مینجمنٹ کی بجاے ورکرز تسلیم کرتے ہوے یونین سازی اور دیگر مراعات دی جائیں رحیم یار خاں میں اس کیٹگری کے ورکروں نے شاندار جدوجہد کرتے ہوے خود کو قانونی طور پر عدلیہ اور محکمہ محنت کی سطح پر خود کو ورکرز تسلیم کروایا اور ورکرز اتحاد یونین کوکاکولا مورخہ 25-02-2011 کو رجسٹرڈ کروائی بعد ازاں رحیم یارخاں میں ریفرنڈم مورخہ 05-05-2011 کو ہوا جس میں بھاری اکثریت سے ورکرز اتحاد یونین (رجسٹرڈ ) کو کامیابی حاصل ہوئی ۔کوکاکولا کے ورکروں نے ورکرز اتحاد یونین پر بھر پور اعتماد کا اظہارکیا ،کیونکہ مذکورہ یونین نے مینجمنٹ کی نام نہا د مزدور تقسیم پالیسی کو مسترد کر دیا اور تمام فیکٹری کے مزدورں کو یکساں اور متحد کر کے ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ،رحیم یار خاں ریفرنڈم میں بھاری اکثریت کے فتح یاب اور CBA ہونے کے باوجود مینجمنٹ نے اسے تسلیم نہ کیا اورCBA یونین کے عہدے داروں اور ممبران کے خلاف انتقامی کاروائیاں شروع کر دی گئی ہیں، اس سلسلے میں یونین کے سر گرم ممبر امجد علی بھٹو کو غیر قانونی طور پر جبری بر طرف کیا گیا ہے جوکہ I.L.O اور پاکستانی قوانین کی سخت ترین خلاف ورزی ہے ۔

پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین کوکاکولا رحیم یار خاں کے مزدورں کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور دنیا بھر کی مزدور تنظیموں سے کوکا کولا رحیم یار خاں کے مزدورں کے ساتھ عالمی یکجہتی کی اپیل کرتی ہے اور درج ذیل مطالبات کی منظوری تک مسلسل جدوجہد کا اعلان کرتے ہیں ۔

مطالبات:

-1 ورکرز اتحاد یونین (رجسٹرڈ) CBA کو تسلیم کیا جائے۔

-2امجد علی بھٹو کو فل فور بحال کیا جائے۔

-3مزدورں کے خلاف انتقامی کاروائیاں بند کی جائیں ۔

-4کوکاکولا رحیم یار خاں کے مزدورں کو ہراساں نہ کیا جائے۔

-5تمام کنٹریکٹ ورکرز کو مستقل کیا جائے ۔

Translation: Chingaree.com