Urdu

اپریل 2023ء کے پہلے ہفتے میں لیبر پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے جیرمی کوربن کو اگلے انتخابات میں پارٹی ٹکٹ دینے کے خلاف ووٹ دیا۔ جس کے بعد لیبر پارٹی کے بائیں بازو سے ایک نئی محنت کش پارٹی کے حق میں کئی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ لیکن اصل سوال ایک انقلابی قیادت کا فقدان ہے۔

6 اپریل 2023ء کو، میکرون حکومت کی پنشن اصلاحات کے خلاف گیارہویں ملک گیر ڈے آف ایکشن سے ایک دن قبل، فرانسیسی وزیر اعظم ایلزبتھ بورن فرانسیسی ٹریڈ یونینوں کے اتحاد، ’انٹرسنڈیکل‘ کے رہنماؤں سے ملاقات کرے گی۔ اس نے کہا کہ ”ہر کوئی ان موضوعات پر بات کر سکے گا جو وہ چاہتے ہیں۔“ بڑی مہربانی اس کی۔ یونین رہنما اصلاحات کے خلاف اپنی مخالفت کا اظہار کر سکیں گے، اور وزیر اعظم اس بات کا اظہار کر سکے گا کہ انسے کوئی پرواہ نہیں۔

جنرل کنفیڈریشن آف لیبر (CGT) کی 53ویں کانگریس مارچ کے اختتام پر منعقد کی گئی اور یونین کنفیڈریشن کی تاریخ میں اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔ 942 مندوبین بائیں اور دائیں بازو میں منقسم چار دن شدید بحث مباحثہ کرتے رہے۔ اگرچہ دایاں بازو قیادت پر کنٹرول قائم رکھنے اور اپنی منظور نظر سوفی بینیت کو جنرل سیکرٹری بنوانے میں کامیاب رہا لیکن بائیں بازو نے تاریخی قوت اور جنگجوئی کا اظہار کیا۔

آکسفیم کی ایک نئی رپورٹ بعنوان ’امیر ترین لوگوں کی بقا‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی غربت اور نا برابری میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ امیر اور غریب کے بیچ خلیج اتنی گہری ہو گئی ہے کہ آکسفیم کے سی ای او نے اپنی تقریر میں خبردار کیا کہ ”پورا سرمایہ دارانہ نظام خطرے سے دوچار ہے“۔

دو دہائیوں پہلے امریکی قیادت میں عراق پر فوج کشی کا آغاز ہوا۔ اس وقت سے پورا ملک جنگ، فرقہ واریت اور انتہاء پسندی کی لپیٹ میں ہے۔ سامراجیت کی ہولناکی اور بربریت کے خاتمے کے لئے ہمیں انقلابی جدوجہد کے ذریعے سرمایہ داری کا خاتمہ کرنا ہو گا۔

عالمی مالیاتی منڈیوں کی صورتحال بد سے بدتر ہوچکی ہے۔ امریکہ میں تین اور سوئٹزرلینڈ میں ایک بینک کے انہدام کے بعد مارکیٹیں اگلی کمزور کڑی کے ٹوٹنے کے انتظار میں ہیں۔

اسرائیلی حکمران طبقے کے اندر ایک شدید آپسی لڑائی شروع ہو گئی ہے۔ بنیامین ’بی بی‘ نیتن یاہو کو اپنے عہدے پر واپس آئے صرف دو مہینے ہی ہوئے ہیں اور وہ اسرائیلی پارلیمنٹ سے جوڈیشل ریفارم کا قانون جلد از جلد پاس کروانا چاہتا ہے خواہ اس کے لیے سب کچھ بلڈوز کرنا پڑے۔ ایسا کرنے سے اس نے بڑے سرمایہ داروں کی اکثریت کو مشتعل کیا جنہوں نے مظاہروں کا غیر معمولی قدم اٹھایا ہے۔ جب حکمران طبقہ اس طرح کھلے تصادم میں اترتا ہے تو یہ ان کے لیے ’عام‘ حالات میں اپنی حکمرانی کی اصل سازشوں کو چھپانے والے پہلووں کو بے نقاب کرنے کا خطرہ بھی لاحق ہوتا ہے۔ موجودہ تنازعہ بھی اس سے الگ نہیں ہے۔

23 مارچ 2023ء کو فرانس میں منعقد ہونے دیو ہیکل احتجاجوں نے میکرون کے خلاف جدوجہد کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔ پچھلے دو مہینوں سے (پنشنوں پر نئے حملوں کے بعد) تحریک مسلسل آگے بڑھ رہی ہے۔ حکومتی نمائندوں کو امید تھی کہ جمعرات کے احتجاجوں کے بعد تحریک مدہم ہونی شروع ہو جائے گی اور ہفتہ وار چھٹی تک حالات معمول کے مطابق ہو جائیں گے۔ ان کی امیدوں پر پانی پھر چکا ہے۔ 23 مارچ کو 35 لاکھ محنت کش اور نوجوان فرانس کی بیشتر سڑکوں پر اُمڈ آئے اور ہڑتالیں اور احتجاج اب مزید جنگجوانہ روش اختیار کر رہے ہیں۔

ترک عوام میں غم کی جگہ غصہ پنپ رہا ہے کیونکہ 6 فروری کوترکی سمیت شام میں بڑے پیمانے پر تباہی مچانے والے زلزلے کے بعد سے لاکھوں متاثرین اپنی مدد آپ کرنے پر مجبور ہیں۔

11، 12 مارچ 2023ء کو عالمی مارکسی رجحان (IMT) کے پاکستانی سیکشن، لال سلام نے ایوانِ اقبال سینٹرلاہورمیں اپنی چھٹی کانگریس کا انعقاد کیا۔ تباہ حال انفراسٹرکچر اور وحشیانہ کرپشن کی وجہ سے ایک ملک گیر اجلاس کے انعقاد کے راستے میں بے تحاشا انتظامی مسائل کے باوجود، یہ تاریخی کانگریس ایک شاندار کامیابی تھی۔

یکم فروری کو برطانیہ کے اندر پوری دہائی کی سب سے بڑی ہڑتال ہوئی، جس میں 5 لاکھ محنت کشوں نے حصہ لیا۔ عالمی مارکسی رجحان (آئی ایم ٹی) کے برطانوی سیکشن سوشلسٹ اپیل نے ملک بھر میں منعقد ہونے والے ہڑتالی احتجاجی مظاہروں میں شامل ہو کر کئی احتجاجی مظاہرین سے محنت کشوں سے مالکان کے حملوں اور ٹوری حکومت کے یونین مخالف بل کے خلاف ان کی لڑائی کے حوالے سے بات چیت کی۔

نئے قمری سال کے قریب آتے ہی گزشتہ چند ہفتوں سے چین میں محنت کش طبقہ معاشی ہڑتالوں اور مظاہروں کی لہر میں مصروف ہے۔ اگرچہ یہ مظاہرے پیمانے اور لڑاکا پن کے لحاظ سے مختلف ہیں لیکن اجتماعی طور پر یہ گہرے ہوتے ہوئے سماجی و اقتصادی بحران اور طبقاتی جدوجہد کی دلیرانہ بنیادوں کا واضح اشارہ ہیں جو سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف اٹھنے کا سبب بن رہے ہیں۔

برطانیہ میں عدم استحکام کی سردی شروع ہو گئی ہے۔ نرس، ایمبولینس عملہ اور سرحدی سیکورٹی، سب ہڑتال میں شریک ہو رہے ہیں جبکہ ملک دہائیوں کی سب سے بڑی ہڑتالوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔ جدوجہد میں شدت آتی جا رہی ہے، جبکہ ٹوری حکومت جبر کی دھمکیاں دے رہی ہے۔

پنشن کے اوپر صدر ایمانوئل میکرون کے حالیہ حملوں کے خلاف 19 جنوری کو فرانس کے اندر 200 سے زائد ریلیوں میں 10 لاکھ سے زائد افراد نے سڑکوں پر نکل کر ملک گیر ہڑتال کی۔ ریل، پیرس ٹرانسپورٹ سسٹم، تیل ریفائنریوں، اور میڈیا کے محنت کشوں سمیت اساتذہ، سرکاری ملازمین، ٹرک ڈرائیوروں اور بینکوں کے عملے نے مل کر میکرون کی جانب سے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے منصوبوں کے خلاف احتجاج کیا۔ محنت کشوں میں ٹکر لینے کی صلاحیت موجود ہے، مگر کیا مزدور قائدین آگے بڑھنے کی ہمت کریں گے؟