سلگتا بنگلہ دیش
بنگلہ دیش کی افرادی قوت کا دو تہائی حصہ دیہات میں ہے جبکہ مجموئی قومی پیدارا (GDP) میں زراعت کا حصہ صرف 19فیصد ہے۔برآمدات کا ساٹھ فیصد کپڑے کی صنعت سے وابستہ ہے اور بنگلہ دیش کپڑا برآمد کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ اور شاید کپڑا بنانے والوں کے لیے یہ سستا ترین اور سب سے زیادہ منافع بخش ملک ہے۔ تاہم مزدوروں کے حالات انتہائی ہولناک ہیں جن میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔ ایک صحافی کو کسی محنت کش نے بتایا کہ ’’ بنگلہ دیش میں کپڑے کی صنعت میں وہ لڑکیا ں خوش قسمت تصور کی جاتی ہیں جو جسم فروشی کے دھندے میں شامل ہو پائیں‘‘۔وہ مشقت، انتہائی کم اجرت، جنسی اور گھریلو زیادتیوں سے بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس کے باوجود وہ پرولتاریہ کا سب سے لڑاکا حصہ ہیں۔ ناقص وائیرنگ، تالہ بند گیٹ اور انتہائی آتش گیر مواد سے بھرے کارخانوں میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کم از کم500 مزدور آتش زدگی کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔ زیادہ تر محنت کش ورکشاپوں میں فرش پر سوتے ہیں تا کہ جاگتے ہی فور۱ً کام شروع کر سکیں اور اکژ وہ ایک ماہ تک اسی طرح رہتے ہیں۔ اوسط اجرت 36ڈالر ماہانہ ہے جو دو وقت کی روٹی کے لیے بھی ناکافی ہے۔ حد سے زیادہ کام اور بے رحمانہ استحصال کا شکار یہ مزدور جن فیکٹریوں میں کام کرتے ہیں وہ دنیا کے بڑے بڑے کپڑوں کے برانڈوں کے لیے مال تیار کرتی ہیں۔ بنگلہ دیش میں کپڑے تیار کرنے والے بڑے امریکی برانڈوں میں ٹومی ہل فگر(Tommy Hilfiger)،نائی کی(Nike)، ایڈی ڈاس(Adidas)، پوما(Puma) اور رالف لورین(Ralph Lauren) شامل ہیں۔