واپڈا ریفرنڈم 2013ء: نجکاری کے خلاف ناقابل مصالحت جنگ
واپڈا میں 29 مئی کو ہونے والے ریفرنڈم پر پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپیئن کی جانب سے شائع کیا لیف لیٹ.
واپڈا میں 29 مئی کو ہونے والے ریفرنڈم پر پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپیئن کی جانب سے شائع کیا لیف لیٹ.
Publicamos una aportación al debate iniciado en Izquierda Unida sobre la conformación de un Bloque Social y Político, elaborado por un grupo de militantes de Ezker Anitza-Izquierda Unida de Álava, agrupados en torno al periódico y a la web Lucha de Clases. El texto hace eje en tres ideas: que el Bloque Social y Político que persigue IU esté anclado en la clase trabajadora; que IU debe volcarse a la organización y participación de la lucha en la calle; y la defensa de un programa socialista que plantee la nacionalización de las palancas fundamentales de la economía, bajo control obrero, para superar el capitalismo.
اکثر کہا جاتا ہے کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہوتی ہے لیکن ضرورت اور ایجاد کا باہمی تعلق درحقیقت جدلیاتی ہے۔ کوئی ایجاد جب سماج کے اکثریتی حصے کی پہنچ میں آجائے تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ ضرورت بن جاتی ہے۔ بجلی کے حوالے سے بھی یہ بات بالکل درست ہے۔ بجلی انسانی زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے۔ پنجابی میں ایک بہت دلچسپ روایتی کہانی ہے۔ ایک غریب کسان رات کے اندھیرے میں گندم کی بوری چھت پر لیکر جارہا تھا۔ اس کے ساتھی نے ماچس جلائی تاکہ سیڑھیوں کو روشن کرسکے۔ کچھ لمحوں بعد ماچس بجھ گئی۔ اس کسان نے غصے سے کہا ’’تم نے تو مجھ سے میرا اندھیرا بھی چھین لیا ہے۔‘‘ جب ماچس بجھی تو اس کی آنکھیں، جو اندھیرے کا عادی ہوگئی تھیں ، وہ پہلے کی طرح اندھیرے میں دیکھنے سے قاصر تھیں۔ بجلی، لوڈ شیڈنگ اور پاکستانی عوام کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔