کراچی اور لاہور کی فیکٹریوں میں آتشزدگی سے سینکڑوں مزدوروں کی ہلاکت پر پی ٹی یو ڈی سی کی ملک گیر احتجاجی و تعزیتی تقریبات

Urdu version of PTUDC takes up cause of workers killed in Karachi and Lahore factories with condolence references and protest (September 21, 2011). Updated October 3, 2012.

سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے خلاف دادو میں ریلی

[رپورٹ: کامریڈ ضیاء]

سرمایہ دارانہ ریاست کی نا اہلی اور مالکان کی حرص وحوس کے باعث پیش کراچی اور لاہور میں پیش آنے والے سانحات کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانے لے لئے پر18ستمبر بروز منگل پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین کے زیرِ اہتمام میونسپل پارک سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ریلی میں مختلف مزدور تنظیموں کے عہدیداران اور کارکن شریک ہوئے ۔ پریس کلب پہنچنے پر ریلی جلسہ کی شکل اختیار کر گئی جس کی صدارت کامریڈ بابر نے کی۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین سے مریڈ انور پنہواور موریل پنہور، ہائڈرو سینٹرل لیبر یونین کے جنرل سیکرٹری ضمیر کوریجو اور بے روزگار نوجوان تحریک سے کامریڈ اعجاز بگھیونے جلسے سے خطاب کیا۔

مقررین نے واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہر متاثرہ خاندان کو کم سے کم پچاس لاکھ دینے کے ساتھ ساتھ اس سانحے کے ذمہ داران مالکان اور حکومتی عہدے داروں کو قرار واقعی سزائیں دی جائیں۔انہوں نے کہا کہ مزدوروں کا اصل قاتل سرمایہ دارانہ نظام اور اس کی حفاظت کرنے والی پاکستانی ریاست ہے۔جب تک مزدور تمام فیکٹریوں، صنعتوں اور اداروں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں نہیں لے لیتے تب تک ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔

سانحہ کراچی پر کوئٹہ میں پی ٹی یو ڈی سی کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی

[رپورٹ: کامریڈ نذرمینگل]

پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین اور بلوچستان ورکرز فیڈریشن کے زیر اہتمام کراچی اور لاہور میں فیکٹریوں میں آتشزدگی اور سینکڑوں مزدوروں کی شہادت اور زخمی ہونے کے واقعے کے خلاف ریلی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں مرک فیکٹری ، پی۔ ایچ ۔ ای ،واسا، PTUDC اور دیگر تنظیموں سے محنت کشوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ریلی کا آغاز مرک فیکٹری سے ہوا جو مختلف شاہراہو ں سے ہوتی ہوئی پریس کلب کے سامنے پہنچی۔ احتجاجی مظاہرے سے بلوچستان ورکرز فیڈریشن کے مرکزی صدر حسن بلوچ، PTUDC کے کامریڈ نذر مینگل ، مرک فیکٹری کے جنرل سیکرٹر ی منظور بلوچ، واسا یونین کے صدر عبد الحکیم اور نوپ یونین بلوچستان کے جنرل سیکر ٹری شاکر حسین نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ موجودہ سرمایہ دارانہ نظام میں سرمایہ دار طبقہ اپنے شرح منافع میں اضافہ کے لئے مزدوروں کو فیکٹریوں میں غیر انسانی حالات میں کام کر نے پر مجبور کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے آئے روز فیکٹریوں میں حادثات کے دوران مزدور اپنی جان گنوا دیتے ہیں۔ جبکہ یہی سرما یہ دار ہر قسم کی بجلی چوری، گیس چوری اور ٹیکس چوری میں ملوث ہو تے ہیں۔ سانحہ بلدیہ کراچی براہ راست اس نظام کی بوسیدگی اور سرمایہ دار طبقے کی شرح منافع کی ہوس کا نتیجہ ہے۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ فی الفور فیکٹری مالک، منیجر، سول ڈیفنس کے حکام بالا، لیبر ڈپارٹمنٹ کے ذمہ داروں کو گرفتا ر کرکے سر عام پھانسی دی جائے اور فیکٹری مالک کے تمام اثاثوں کو ضبط کر کے شہید اور زخمی مزدوروں کے لواحقین میں تقسیم کیا جائے۔

کراچی و لاہور میں محنت کشوں کی ہلاکتیں: لاہور میں تعزیتی ریفرنس

[رپورٹ: عبدالغفار]

کراچی اور لاہور کی فیکٹریوں میں آتشزدگی میں 300سے زائد محنت کشوں کے قتل کا ذمہ دار موجودہ صوبائی اور وفاقی حکومت میں شامل تمام جماعتیں اور یہ حکمران طبقہ ہے۔ پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپیئن یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اس واقعے کے ذمہ داران کو سر عام پھانسی دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپیئن (PTUDC)کے زیر اہتمام پریس کلب لاہور میں منعقد ہونے والے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزدور رہنماؤں نے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج پاکستان میں محنت کشوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لئے کسی بھی قسم کے کوئی قوانین موجود نہیں ہیں بلکہ اس کہ بر عکس فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے محنت کشوں پر شدید جبر کیا جاتا ہے اور ان کی زندگیاں جانوروں سے بھی بدتر ہیں۔ فیکٹری مالکان کسی بھی قسم کے قوانین اگر ہیں بھی تو ان کی سر عام دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ کسی بھی جگہ کم از کم اجرت کے قانون کی پاسداری نہیں کی جاتی بلکہ اکثر فیکٹریوں میں تو محنت کش تین سے چار ہزار سے بھی کم اجرتوں پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ فیکٹریوں میں کام کرنے والے رجسٹرڈ مزدور اگر دو سو ہوتے ہیں تو حقیقت میں اس فیکٹری میں دو ہزار محنت کش کام کر رہے ہوتے ہیں اور انتہا یہ کہ ٹھکیداری نظام کی وجہ سے کہیں بھی مزدوروں کاکوئی ریکارڈ موجود نہیں ہوتا۔ ننانوے فیصد مزدوروں کے لئے کوئی سوشل سیکیورٹی نہیں ہے کیونکہ اس کے لئے کسی فیکٹری میں مستقل ملازمت کا ہونا ضروری ہے اور آج فیکٹریوں میں مستقل ملازمت کا سلسلہ تقریباََ ختم ہو چکا ہے اور عمومی طور پر دیہاڑی دار یا کنٹریکٹ ملازمین بھرتی کئے جاتے ہیں جن کو کسی بھی نقصان کی صورت میں کسی بھی قسم کا قانونی تحفظ میسر نہیں ہوتا۔ صنعتی اداروں میں یونین نا پید ہیں اور حکمران اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ لیبر کورٹس موجود ہیں مگر محنت کشوں کے لئے ان میں کوئی انصاف نہیں ہے۔ اول تو محنت کشوں کا پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ وہ لیبر کورٹس میں جا سکیں اور اگر وہ چلے بھی جاتے ہیں تو کورٹس کے فیصلے سرمایہ دار فیکٹری مالکان کے حق میں ہی ہوتے ہیں۔ موجودہ نظام نے مزدوروں کی زندگی جہنم سے بھی بد تر بنا دی ہے۔ اتنے بڑے سانحے کہ بعد کوئی بھی اس کی حقیقی وجوہات پر بات نہیں رکھ رہا، بلکہ ہر لیڈر اور ہر پارٹی اپنے مخالف لیڈر یا پارٹی کو اس کا ذمہ دار گردان رہی ہے۔ حالانکہ وہ تمام لوگ جو میڈیا پر آ کر محنت کشوں کے غم میں برابر شریک ہونے کے دعوے کر رہے ہیں وہ تمام اس ظلم میں برابر کہ شریک ہیں۔ PTUDCمطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر مزدور دشمن قوانین اور نجکاری جیسی پالیسیوں کا خاتمہ کیا جائے اور تمام لیبر قوانین پر عملدر آمد کو یقینی بنایا جائے۔ تین سو سے زائد افراد کے قتل کے تمام ذمہ داران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

تعزیتی ریفرنس میں جن مزدور راہنماؤں نے شرکت کی ان میں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین کے انٹرنیشنل سیکرٹری ڈاکٹر لال خان ، ریلوے لیبر یونین کے مرکزی جنرل سیکرٹری سرفراز، پی ٹی سی ایل کے مرکزی راہنما صابر بٹ، ایمکو انڈسٹریز لیبر یونین کے صدر اکرم گجر، رستم ٹاول کے امان اللہ، ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن پنجاب کے انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر آفتاب، پراگریسو یوتھ الائنس سے راشد خالد،جاوید کھوکھر اور پی ٹی یو ڈی سی لاہور کے صدر اعجاز شاہ شامل تھے۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض آدم پال نے ادا کیے۔

حیدر آباد میں احتجاجی مظاہرہ:سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے ذمہ داروں کی پھانسی کا مطالبہ

[رپورٹ : کامریڈ نثار چانڈیو]

مورخہ 16 ستمبر بروز اتوار پاکستان ٹریڈیونین ڈیفنس کیمپین کے زیراہتمام حیدر چوک سے پریس کلب تک بلدیہ ٹاؤن گارمنٹس فیکٹری میں آگ لگنے سے شہید ہونے والے محنت کشوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اور مالکان اور ذمہ داران کے خلاف احتجاجی ریلی منعقد کی گئی۔ جس میں مختلف اداروں اورٹریڈیونین کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ پاکستان ٹریڈیونین ڈیفنس کمپئین کے مرکزی رہنما پارس جان، ضلعی صدر کامریڈ پیر محمد، صوبائی عہدیدار جے پرکاش، ایسر داس، نثار چانڈیو، ریلوے محنت کش یونین کے عزیز احمد کھوسو، ایپکا کے خالد چانگ، واپڈا ہائیڈرو یونین کے رمیش، بیروزگار نوجوان تحریک کے صوبائی صدر اعجاز بگھیو، ڈاکٹر ونود کمار، راہول،طبقاتی جدوجہد سندھی رسالے کے ایڈیٹر حنیف مسرانی اور محنت کشوں کی کثیر تعداد نے ریلی میں شرکت کر کے اس کو کامیاب بنایا۔ ریلی حیدر چوک سے نکل کر شہر کے مختلف علاقوں سے ہوتی ہوئی جب پریس کلب پہنچی تو وہاں پہنچ کر ایک جلسے کی صورت اختیار کر گئی۔ جہاں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن سانحہ سرمایہ داری کے گل سڑ جانے کی دلیل ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سرمایہ داربنیادی انسانی اقدار سے عاری ہوکر درندگی پر اتر آئے ہیں۔ فیکٹری کے دروازے بند رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ محنت کشوں کو چور سمجھتے ہیں۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ

* فیکٹری کے مالکان کے ساتھ پرویز مشرف اور اس کی ساری کابینہ پر بھی قتل کے مقدمات درج کئے جائیں کیونکہ 2003 میں مشرف نے الیکٹرک انسپیکشن پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اس کے علاوہ موجودہ حکومت کے متعلقہ ذمہ داران اور ان بیوروکریٹوں کو بھی گرفتار کر کے ان پر مقدمات بنائیں جائیں جو محنت کشوں کے نام پر رہنے والے اداروں میں لاکھوں کی تنخواہیں بٹور رہے ہیں۔

محنت کش جانوروں سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

ٌٌ* شہداء کے لواحقین کو دس دس لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کیا جائے اور ان کے تمام بچوں کو روزگار فراہم کیا جائے۔

*زخمیوں کے علاج کے تمام اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے۔

*نجی سیکٹر کے تمام محنت کشوں کو سوشل سکیورٹی میں رجسٹر کر وا کر علاج و تعلیم سمیت تمام قانونی مراعات فراہم کی جائیں۔

*تمام اداروں میں ٹریڈ یونین کے فوری انتخابات کروائے جائیں۔

مقررین نے آخر میں تمام محنت کشوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہوکر اس نظام کے خلاف علم بغاوت بلند کر یں کیونکہ یہ ریاست سرمایہ داروں کی ریاست ہے اس میں انہیں کبھی سزائیں نہیں مل سکتیں۔ بھتہ خور اس مخلوط حکومت میں شامل ہیں اس لئے وہ بچ نکلیں گے ، محنت کشوں کو انصاف حاصل کرنے کے لئے ایک مزدور ریاست قائم کرنی ہوگی جس کے لئے سوشلسٹ انقلاب کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

ویڈیو: کامریڈ پارس جان کا حیدرآباد میں محنت کشوں کی ریلی سے خطاب

کامریڈ پارس جان ، پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین کی جانب سے حیدرآباد میں منعقدہ ریلی سے خطاب کر رہے ہیں۔ ریلی کے شرکاء سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے ذمہ داران کو فوری اور قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

 

سانحہ بلدیہ کے بعد سائیٹ ایریا کراچی کے محنت کشوں کا اہم اجلاس اور فیصلے

سرمایہ داروں کی پر زور مذمت اور تحریک چلانے کا اعلان!

[رپورٹ :ایم۔اے۔وارثی، راہنماپی ٹی یو ڈی سی]

14ستمبر صبح 10:30بجے کراچی سائیٹ ایریا کے پچاس کے قریب مزدور راہنماؤں کا اہم اجلاس، سائیٹ لیبر فورم کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔جس کی صدارت خستہ رحمن جو لیبر فورم کے صدر اور کوکا کولا یونین کے بھی صدر ہیں، نے کی۔انہوں نے اپنے ابتدائی خطاب میں اجلاس کا ایجنڈا بتایا کہ ہم اس فورم سے محنت کشو ں کی قانونی اور عملی جدوجہد دونوں طریقوں سے جاری رکھیں گے۔اجلاس میں بخت زمین جو لیبر فورم کے جنرل سیکرٹری ہیں اور ایک فارماسیوٹیکل کمپنی میں بھی کام کرتے ہیں انہی کی سر براہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی جو فیکٹری میں شہید اور زخمی ہونے والے محنت کشوں کی قانونی کاروائی کی نگرانی کرے گی۔ایک دوسری کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی سر براہی خواجہ مبشر حسین ہاشمی کین یونین کے جنرل سیکر ٹری کریں گے یہ کمیٹی سائیٹ ایریا کی مختلف فیکٹریوں کے سامنے شہید محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرنے اور فیکٹری مالکان و دیگر ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لئے بینرز آویزاں کرے گی اور پمفلٹ تقسیم کرے گی۔اس سلسلے کے لئے فوری طور پر فنڈ قائم کیا گیا جس میں 10,000روپے فوری طور پر جمع ہو گئے۔ اس اجلاس میں امیر علی اسٹیل ورکرز یونین CBAکے صدر راجہ توقیر احمد،کوہ نور سوپ فیکٹری یونین کے جنرل سیکرٹری دلدار حسین،DADEXپرائیویٹ لمیٹڈ کیCBAکے جوائنٹ سیکرٹری جو فورم کے انفارمیشن سیکرٹری بھی ہیں،عبدالرزاق کاچھو،مزدور رہنما گل رحمان،کوکا کولا یونین کے جنرل سیکرٹری سفیر مغل،PTUDCکے کامریڈ جنت حسین اور دیگر محنت کشوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکا نے تمام شہید مزدوروں کوزبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اگر کراچی میں کسی سیاسی پارٹی کے لوگ مارے جاتے ہیں تو شہر میں ایک طوفان کھڑا ہو جاتا ہے مگر محنت کشوں کی شہادت پر ہر سیا سی پارٹی صرف بیان بازی کر رہی ہے اور مگر مچھ کے آنسو بہا رہی ہے۔اس سلسلے میں ایک تحریک چلائی جائے گی جس کا آغاز ہم اس اجلاس سے کر رہے ہیں۔کچھ تنظیموں نے کل ایک یکجہتی مارچ کا اعلان کیا ہے ہم اس میں بھی شرکت کریں گے۔PTUDCکی طرف سے کامریڈ جنت نے لیبر فورم کویہ اجلاس بلانے پر سراہتے ہوئے کہا کہ محنت کشوں کی لڑائی ان کو خود لڑنا پڑے گی۔ہر کارخانے کے اندر اور محنت کشوں کی رہائشی علاقوں میں ورکرزکمیٹیاں بنائی جائیں۔کراچی میں ایک بڑا تعزیتی جلسہ منعقد کیا جائے۔کل سندھ حکومت نے بتا یا کہ اس فیکٹری میں رجسٹرڈ محنت کشوں کی تعداد 268ہے۔مگر یہاں پر 3000کے قریب ورکرز کام کرتے تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔اس پر سندھ حکومت میں اگر غیرت نام کی کوئی چیز ہے تو فوری طور پر مستعفی ہو جائے۔اس کارخانے کے تمام گیٹ لاک کر کے محنت کشوں کو زندہ جلانے والے سر مایہ داروں سے حساب لینے کا وقت آگیا ہے اور اس کا بدلہ یہ نظام جو قاتل نظام ہے ختم کر کے لیا جائے۔PTUDCاس سانحے میں شہید ہونے والوں کو سرخ سلام پیش کرتی ہے اور اس سلسلے میں پی ٹی یو ڈی سی کے تحت پورے ملک میں احتجاجی اجلاس منعقد کیے جارہے ہیں۔ہم زخمی اور بے روزگار ہونے والے محنت کشوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔بلکہ ان کارخانوں کو محنت کشوں کے جمہوری کنٹرول میں دینے تک اس طبقاتی لڑائی کا حصہ رہیں گے اور آخری فتح تک لڑیں گے۔

کراچی و لاہور میں محنت کشوں کی ہلاکتیں: فیصل آباد میں تعزیتی ریفرنس

[رپورٹ : ارتقاء قادر]

ایک ہی دن کراچی اور لاہور میں فیکٹری میں آگ لگنے کے دو مختلف واقعات میں،سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 300 سے زائد مزدوروں کی جانیں گئیں۔ صرف کراچی کی ایک گارمینٹس فیکٹری میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 289 بتائی جا رہی ہے جبکہ لاہور میں جوتا بنانے والے کارخانے میں 25مزدور جل کر ہلاک ہوئے۔ ان واقعات کے اسباب کے بارے میں ریاست اور میڈیا نے روایتی انداز میں عوام کو اصل حقائق سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے۔ اس واقعے کی شدت کو عیسائی اوراسلامی بنیادپرستی کے کھلواڑ کے پیچھے محنت کش طبقے کے شعور تک پہنچنے سے روکنے کی سعی کی گئی۔ لیکن بنیاد پرستی لعنت اور فیکٹریوں میں آگ لگنے سے اس قدر بڑے پیمانے پر ہونے والی ہلاکتوں کی وجوہات کی جڑیں اس وحشتناک نظام کے کاروبار سے ملتی ہیں۔ ان واقعات کو جس انداز سے مسخ اور حقائق پر حکمرانوں کے مفادات کی گرد سے آلود کیا گیا ہے ان حقائق کو اصل شکل میں محنت کش طبقے تک پہنچانااور ان کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنا ہی PTUDC کے کامریڈز کا فریضہ ہے۔

اس سلسلے میں 24ستمبر کو فیصل آباد میں ہونے والے تعزیتی اجلاس میں پیرامیڈکس، PTCL، پاورلوم ورکرز، نرسز، کارپنیٹرز اور طلباء کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے ان واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ریاست اور میڈیا کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاور لوم نعمت آباد سیکٹر کے شیئر مین کامریڈ صفدر نے کہا کہ فیکٹریوں میں مزدوروں کو جبر اور اذیت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ لیبر قوانین پر کوئی عمل در آمد نہیں ہوتا بلکہ لیبر ڈیپارٹمنٹ میں انتظامیہ کے گماشتے مزدوروں کے استحصال میں برابر کے شریک ہیں۔ مزدور اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے انتہائی کم اجرت پر اپنی محنت بیچنے پر مجبور ہے۔ مزدوروں کو اپنے اندر نظریاتی بنیادوں پر اتحاد پیدا کرنا ہوگا اور تما م اداروں کے محنت کشوں کو متحد ہو کر اس نظام کے خاتمے کے لئے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ PTCL سے کامریڈ مجاہد نے کہا کہ اس جدید ٹیکنالوجی کے عہد میں اتنی بڑی تعداد میں مزدوروں کا جل کر ہلاک ہونا افسوسناک ہے۔PTCL کے ورکرز کی جدوجہد کی ایک لمبی تاریخ ہے اور اس ادارے میں اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کی ممانعت ہے۔ افسروں کے لئے تمام مراعات موجود ہیں جبکہ محنت کشوں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ PTCLکے محنت کشوں کو اپنی آواز دوسرے اداروں کے مسائل کے ساتھ جوڑ تے ہوئے پاکستان سمیت دنیا بھر کے محنت کشوں کے حقوق کے لئے لڑنا ہو گا۔پنجاب پیرامیڈکس ایسوسی ایشن فیصل آباد کے صدر میاں طارق نے کہا کہ کراچی میں مزدوروں کی ہلاکت افسوسناک ہے۔ اس واقعے کی جوڈیشل انکوئری کروائی جائے اور اس واقعے کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی طلبہ تنظیم انقلابی کونسل کے نمائندے کامریڈ اضوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکمرانوں کو محنت کشوں کے مسائل سے کو سروکار نہیں۔ حکمران لوٹ مار میں مصروف ہیں لیکن پاکستان کے محنت کشوں کی اپنی تاریخ ہے۔ 1968-69 میں طلبہ اور محنت کشوں نے اس نظام کو چیلنج کیا تھا۔ آج محنت کشوں کی با شعور پرتوں کو متحد ہو کر اس نظام کو سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے بدلنے کی ضرورت ہے۔ PTUDC کے مرکزی رہنما کامریڈ آدم پال نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست اور عدلیہ محنت کشوں کا استحصال جاری رکھنے کے لئے بنائے گئے ادارے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں ہلاکتوں کے جو اعدودوشمار بتائے جا رہے ہیں وہ سراسر غلط ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق 1000 سے زائد مزدور شہید ہوئے ہیں۔ ایدھی نے بھی اعدادو شمار کی ہیر پھیر میں ریاست کا ساتھ دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں محنت کشوں پر پرائیوٹائزیشن، مہنگائی، لوڈشیڈنگ کے حملے نا صرف جاری رہیں گے بلکہ ان میں اضافہ ہو گا۔ ان حالات سے نمٹنے کے لئے انقلابی روایات کو زندہ کرنا ہو گا اور مزدوروں کو سوشلسٹ انقلاب کے ذریعے تمام اداروں کو اپنے قبضے میں لے کر جمہوری طریقے سے چلانا ہو گا۔ یہی محنت کشوں کی نجات کا واحد حل ہے۔ کامریڈ رحمان نے میڈیا کے مجر مانہ کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ پروگرام کا اختتام انٹرنیشنل گا کر کیا گیا۔

کراچی اور لاہور میں محنت کشوں کی ہلاکتیں: کراچی میں تعزیتی جلسہ

[رپورٹ: فارس]

پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپن(PTUDC)کے زیر اہتمام کراچی اور لاہور کی فیکٹریوں میں جل کر شہید ہونے والے محنت کشوں کی یاد میں ایک تعزیتی اور احتجاجی جلسے کا انعقادلانڈھی میں کیا گیا۔ جلسے کا انعقادمحنت کشوں کی ایک بستی لیبر اسکوائر ہال لانڈھی کراچی میں30ستمبر شام 04بجے کیا گیاجس کی صدارت PTUDCکے مرکزی چئیرمینریاض حسین لنڈ نے کی۔ان کے علاوہ پاکستان سٹیل سے پیپلز ورکرز یونین CBAکے جوائنٹ سیکرٹری اکبر میمن ،پاکستان سٹیل سے اسداللہ ،صدر پیپلز لیبریونین IIL پائپ فیکٹری احمد علی پنہور،مشین ٹول فیکٹری سے حافظ محمد مبین ،PTUDCسندھ کے سیکرٹری جنرل زبیر رحمن ،لیبر اسکوائرکے سماجی رہنمااستاد حاتم علی بھابھن اور انڈس موٹرز سے برطرف کیے گئے مزدوروں نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں 70سے زائد محنت کشوں نے شہر کی انتہائی پرانتشار کیفیت کے باوجود شرکت کی۔PTUDCسندھ کے سیکرٹری جنرل زبیر رحمن نے خطاب کرتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کی تاریخ سے چلی آئی مزدور دشمنی کو سامعین کے سامنے پیش کرتے ہوئے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔تمام مقررین نے اپنی تقاریر میں آگ لگنے کے واقعہ پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور اسے سر مایہ دارانہ نظام کی نااہلی سے تعبیر کیا۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے PTUDCکے مرکزی سیکرٹری اطلاعات پارس جان نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن کا سانحہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام اپنے ضعف اور متروکیت کی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کا ایک سبق یہ بھی ہے کہ آگ میں جل کر مر جانے والے مزدوروں کی لاشیں کسی ایک قوم کی نہیں تھیں بلکہ پاکستان کے تمام صوبوں اور قومیتوں کے لوگوں نے اس سانحہ کے نتیجے میں لاشیں وصول کی ہیں۔ آگ نے بھی صرف محنت کشوں کو ہی جلایا ہے اور سرمایہ دار انہ نظام کے ہوتے ہوئے تمام مصیبتیں ،پریشانیاں اور غم صرف محنت کشوں پر ہی نازل ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی پہلا واقع نہیں جس سے سرمایہ دارانہ وحشت اور درندگی کا اظہار ہوا ہو بلکہ محنت کشوں پر اس نظام کی سفاکیت اور ظلم و جبر کی ایک تاریخ ہے۔صرف لاہور شہر میں 8000 فیکٹریاں ایسی ہیں جہا ں کسی بھی وقت سانحہ بلدیہ جیسے واقعات جنم لے سکتے ہیں۔آخر میں انہوں نے اس نظام کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے وہاں پر موجود محنت کشوں سے اپیل کی کہ وقت آ گیا ہے کہ اس نظام کے خلاف کھل کر جد وجہد کی جائے اور اس نظام سے چھٹکارے کا واحد راستہ صرف وصرف سوشلسٹ انقلاب ہے۔اس لئے مزدوروں کو اپنی جد وجہد کو سو شلسٹ نظریات سے مسلح کرنا ہو گا۔پارس جان کی تقریر کے اختتام پر ہال میں موجود سامعین نے کھل کر داد دی اور اپنے جوش و خروش کے ذریعے PTUDCکے ساتھ مکمل حمایت اور یکجہتی کا ثبوت دیا۔دیگر مقررین نے بھی اپنی تقاریر کے دوران PTUDCکے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کیا۔

سب سے آخر میں PTUDCکے مرکزی صدر ریاض حسین لنڈ نے خطاب کیا۔انہوں نے شروع میں تمام ٹریڈ یونین رہنماؤں اور پروگرام میں شرکت کرنے والے محنت کشوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لاہور اور کراچی میں جل کر مرنے والے محنت کشوں کے ساتھ اپنے گہرے غم و رنج کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ داری کے اندر محنت کشوں کے لئے کسی بھی طرح کی کوئی بہتری ممکن نہیں۔جب تک وہ اس نظام کے اندر رہیں گے سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور اس سے ملتے جلتے واقعات محنت کشوں کو برباد کرتے رہیں گے۔ریاض لنڈ نے اپنی تقریر کے دوران ٹریڈیونین قیادت کے موجودہ رول اور آنے والے دنوں میں مزدور تحریک کی ضرورت اور تناظر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری اور مزدوروں کی بدقسمتی ہے کہ آج مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد میں سب سے بڑی رکاوٹ ان کی اپنی ٹریڈ یونین قیادتیں ہیں۔کیونکہ کہ ان ٹریڈ یونین قیادتوں کی اکثریت مالکان سے مل کر محنت کشوں کے حقوق پر سودے بازی کر کے محنت کشوں کی جدوجہد کو ایک حقیقی انقلابی پروگرام فراہم نہ کرنے کے جرم کا ارتکاب کر رہی ہیں۔مگر جوں جوں واقعات کی رفتا ر میں تیزی آتی جائے گی ان قیادتوں کے نیچے محنت کشوں کی متحرک پرتیں ان قیادتوں کے موجودہ کردار کو تسلیم نہیں کریں گی جس سے یا تو ان قیادتوں کو اپنے کردار پر نظر ثانی کرتے ہوئے مزدوروں کو ایک حقیقی لائحہ عمل اور پروگرام فراہم کرنا ہو گا یا پھر محنت کشو ں کی لڑاکا پرتیں ان گمراہ قیادتوں کو اکھاڑ کر پھینکتے ہوئے اپنی نئی قیادتیں تراش لائیں گیں۔آخر میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک گیر سطح پر محنت کشوں کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لئے ایک ملک گیر پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے۔اورPTUDCکی جدوجہد کا مقصد بھی یہی ہے کہ پورے ملک کے محنت کشوں کوایک پلیٹ فارم پر متحد کیا جائے۔انہوں نے پاکستان کے محنت کشوں کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت کی مزدور دشمن پالیسیو ں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ موجودہ قیادت کا ذوالفقار علی بھٹو کے پارٹی پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ سب ضیاالحق کی باقیا ت سے ہیں یا پھر ضیاء کی باقیات کی باقیات ہیں۔یہی وجہ ہے کہ لاہور اور سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں آگ سے جل کر شہید ہونے والے محنت کشوں کے نام پارٹی نے ایک پریس ریلیز بھی نہیں جاری کیا۔آخر میں انہوں نے ایک بار پھر تمام شرکا اور احباب کا شکریہ ادا کیا اورPTUDCکی طرف سے ہر ممکن حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔

کراچی و لاہور میں محنت کشوں کی ہلاکتیں: راولپنڈی میں تعزیتی اجلاس

[رپورٹ: اسحاق مروت]

پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپیئن اور ایپکا کے زیر اہتمام مورخہ24ستمبر 2012ء بروز سوموار لاہور اور کراچی کی فیکٹریوں میں شہید ہونے والے محنت کشوں کی یادیں ایک تعزیتی اجلاس بعنوان ’’کراچی اور لاہور کی فیکٹریوں کے شہید محنت کشوں کے خون کی پکار، مزدور ریاست، سوشلسٹ انقلاب‘‘ راولپنڈی میں منعقد کیا گیا۔ اس تعزیتی اجلاس کی صدارت مرکزی سینئر نائب صدرایپکا شہزاد کیانی نے کی۔ اس اجلاس میں مختلف ٹریڈ یونین، ایسوسی ایشنوں اور طلبا تنظیموں نے شرکت کی۔ سٹیج سیکریٹری کے فرائض کامریڈ مسعود حنیف نے سرانجام دیئے۔

مقررین، جن میں کامریڈ راجہ عمران جنرل سیکریٹری ریلوے لیبریونین، ملک فتح خان چیئرمین واپڈا ہائیڈرو یونین، چوہدری مبشر سینئر نائب صدر پنجاب ایپکا، کامریڈ آصف رشید پروگرسیو یوتھ الائنس، کامریڈ اسحاق مروت صدر PLIیونین (Post)، PWDورکرز یونین کے جنرل سیکریٹری ریاض بھٹی اور چیئرمین فیضان، کامریڈ چنگیز مرکزی وائس چیئرمین PTUDC شامل تھے نے اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس وحشت ناک اور اندوہناک واقع نے ایک بات واضح کردی ہے کہ ہمارے حکمران اور ان کے گماشتہ سرمایہ دار اپنے منافع کی ہوس کو پورا کرنے کے لئے کس قدر غلیظ اور وحشی ہو چکے ہیں۔ پرائیوٹ سیکٹر کے محنت کشوں کے مسائل Public سیکٹر کے محنت کشوں سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ ہزاروں ایسی فیکٹریاں اور کارخانے ہیں جو جیل خانوں سے کم نہیں۔ ہم محنت کشوں کو متحد ہو کر اس نظامِ سرمایہ داری کے خلاف ایک حتمی لڑائی لڑنا پڑے گی اور ان دکھوں کا مداوا صرف اور صرف سوشلسٹ انقلاب ہے۔

دیگر شرکا میں سید مجاہد حسین کاظمی صدر ایپکا پولٹری انسٹیٹیوٹ، سینئر نائب صدر زمان ملک، کامریڈ قادر نذیر، کامریڈ معین، کامریڈ فیضانJKNSF، ریجنل ٹیکس آفس کے ملازمین، اٹک ائل ریفائنری ایمپلائز یونین کے جنرل سیکریٹری عبدالروؤف ملک اور چوہدری کامران ایپکا نے شرکت کی۔

شہزاد کیانی اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہم PTUDCکے دوستوں کے مشکور ہیں جنہوں نے آج اس تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیا اور لاہور اور کراچی کی فیکٹریوں کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا موقع فراہم کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک کے حالات عام غریب آدمی کے لئے اس قدر تنگ ہوچکے ہیں کہ انہیں صرف غریب ہونے پر جلادیا جاتا ہے۔ فیکٹری مالکان، نااہل انتظامیہ اور حکومت سندھ سب کے سب اس واقعہ کے ذمہ دار ہیں۔ ہمیں وقت کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے متحد ہوکر ایک فیصلہ کن طبقاتی جنگ لڑنی پڑے گی۔ آخر میں صدرِ محفل نے ایک قرار دارپیش کی جس کو متفقہ طور پر منظور کیاگیا۔

قراردار

1۔ تمام شہید ہونے والے محنت کشوں کے لواحقین کو 15لاکھ روپے فی کس اور زخمی ہونے والے ملازمین کو 10لاکھ روپے فی کس کے حساب سے فوری ادائیگی کی جائے۔

2۔ فیکٹری مالکان کے خلاف زیر دفعہ 302کے تحت قتل مقدمہ درج کیاجائے اور قرار واقعی سزادی جائے۔

3۔ مقامی انتظامیہ اور سندھ اور پنجاب حکومت کے خلاف بھی زیر دفعہ 302کے تحت مقدمات درج کئے جائیں اور نااہل وزراء DCOکراچی سمیت اعلیٰ افسران کو گرفتار کرکے سزادی جائے۔

4۔ تمام اداروں کے پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کے مزدوروں کو اکھٹا کیا جائے اور اس سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف ایک طبقاتی جڑت بناتے ہوئے سوشلسٹ انقلاب برپا کرکے مزدور ریاست کی بنیاد رکھی جائے۔

Source: The Struggle (Pakistan)